احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
بنابرآں مرزاقادیانی کا ایک مشہور الہام اس کی مشہور کتاب ازالہ اوہام میں اس کی خود نوشت تشریح وتفصیل کے ساتھ بطور مذکور ہے: ’’کلب یموت علیٰ کلبٍ‘‘ ایک کتا کلب کے اعداد پر مرے گا۔ ’’ایک شخص کی موت کی نسبت خداتعالیٰ نے اعداد تہجی میں مجھے خبر دی جس کا ماحصل یہ ہے کہ ’’کلب یموت علیٰ کلبٍ‘‘ یعنی وہ کتا ہے اور کتے کے عدد پر مرے گا جو باون سال پر دلالت کر رہے ہیں۔ یعنی اس کی عمر باون سال سے تجاوز نہیں کرے گی۔ جب وہ باون سال کے اندر قدم دھرے گا تب اسی سال کے اندر اندر راہی ملک بقاء ہو گا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۸۷، خزائن ج۳ ص۱۹۰) میری تحقیق کے اندر یہی خبیث ورذیل الہام خود مرزاقادیانی کو اپنی ذات وشخصیت کے متعلق ہوا ہے اور مرزائی ملہم نے خود اسی کو کلب اور کلب کی موت مرنے والا کہا ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی کا خود بیان ہے کہ: ’’بسا اوقات انسان دوسرے کو دیکھتا ہے اور اس سے مراد خود اس کا اپنا ہی نفس ہوتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۸۷۷، خزائن ج۳ ص۵۷۸) اور پھر لکھا ہے کہ: ’’بلاغت کا مدار استعارات لطیفہ پر ہوتا ہے۔‘‘ (توضیح المرام ص۵۸، خزائن ج۳ ص۵۸) میں اس وقت چاہتا ہوں کہ الہام مذکور کے مشمولہ لطیف استعارات کو واضح کر کے قارئین کرام کو بھی تحفظ وتلطف میں حصہ دار بناؤں۔ کیونکہ: خوردہ ہماں بہ کہ بیاراں خوری حیف برآں خوردہ کہ تنہا خوری اچھی خوراک وہ ہے جو دوستوں سے مل کر کھائی جائے۔ اس خوراک پر افسوس ہوتا ہے جو تنہا اور اکیلے کھائی جائے۔ آئیے! میری ذیلی تشریحات سنئے اور ان پر تحسین وتکبیر کے نعرہ جات بلند کیجئے: الف… مرزاقادیانی نے الہام مذکورہ بالا کو اپنی صداقت کے طور پر اپنی کتاب ازالہ اوہام میں درج کیا ہے اور یہی کتاب ۱۸۹۱ء کے اواخر میں طبع ہوئی اور ۱۸۹۲ء میں لوگوں کے اندر تقسیم ہوئی اور ساتھ ساتھ یہ بھی پیش نظر رہے کہ بقول مرزاقادیانی اس کی پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں ہوئی۔ (کتاب البریہ ص۱۴۶، خزائن ج۱۳ ص۱۷۷) لہٰذا بحالات بالا کتاب مذکور کی طباعت واشاعت کے وقت مرزاقادیانی کی عمر کلب کے اعداد پر باون سال تھی۔جیسا کہ حسب ذیل ہے: