احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
الا لائمی عار النسآء اباالوفاء الام کفتیان الوغا تتنمر اے عورتوں کے عار (گانڈو) ثناء اﷲ، توکب تک مردان جنگ کی طرح پلنگی دکھائے گا۔ (اعجاز احمدی ص۸۳، خزائن ج۱۹ ص۱۹۶) اور مطلب یہ لیا ہے کہ مولوی ثناء اﷲ ایک عار النساء بمعنی عورتوں کو شرمانے والا ایک شخص ہے۔ یعنی ثناء اﷲ ایک ایسا گانڈو اور مفعول شخص ہے کہ قرب وجوار کی عورتیں اس کی یہی بدکاری سن کر شرماتی ہیں اور اسے نفرت وحقارت کی نظر سے دیکھتی ہیں۔ الجواب: یہ ہے کہ مولوی صاحب کو گانڈو ومفعول کہنے والا مرزا بروئے الہام خود گانڈو اور مفعول ثابت ہوتا ہے اور اس کا ملہم خود اسی کو درج ذیل الہام کی وساطت سے اسی طور وطرز کا گانڈو آدمی ظاہر کرتا ہے اور بری طرح پر اس کی توہین وتذلیل کرتے ہوئے کہتا ہے: ’’یا مریم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ {اے مریم! تو اور تیرا شوہر دونوں بہشت میں رہائش رکھو۔} وجہ یہ ہے کہ لفظ: ’’زوج‘‘ جو ایک عربی لفظ ہے اور اضدادی الفاظ میں سے ایک مشہور ومعروف کلمہ ہے۔ بیوی اور شوہر دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ ہر دو مفاہیم میں سے ایک مفہوم کی تعیین وتخصیص کے لئے قرینہ مخصصہ ہوتا ہے کہ اگر عورت کے ذکر کے بعدلفظ زوج کو لایا جائے تو اس کا معنی شوہر وخاوند کا ہوتا ہے۔ جیسا کہ قرآن فرمایا ہے: ’’لقد سمع اﷲ قول التی تجادلک فی زوجہا‘‘ {خداتعالیٰ نے اس عورت کی بات سن لی جو اپنے شوہر کے متعلق تجھ سے جھگڑا کرتی تھی۔} بنابرآں آیت ہذا میں لفظ ’’زوج‘‘ بمعنی شوہر اور خاوند ہے جو اپنے گھر کے اندر اپنی بیوی کے نزدیک موضوع نزاع تھا اور اس کی بیوی نے دربار نبوت میں اس کی بدسلوکی کے بارے میں شکایت پیش کی تھی اور اگر مرد کے ذکر کے بعد لفظ زوج کو لایا جائے تو اس سے اسی مرد کی بیوی کا مفہوم مرد ہوتا ہے جیسے: ’’یااٰدم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ {اے آدم! تو اور تیری بیوی دونوں بہشت کے اندر سکونت رکھو۔} یہاں پر لفظ زوج بمعنی بیوی ہے اورآدم علیہ السلام کی بیگم وخاتون مراد ہے۔ لہٰذا بحالات بالا مرزاقادیانی کے الہام میں لفظ ’’زوج‘‘ سے مراد شوہر اور خاوند ہے۔ جس نے اسی مریم کو اپنی بیوی کے طور پر استعمال کیا۔ چونکہ یہی الہام مرزاقادیانی کو خود اپنے