احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اور میرا کلام سچا ہے اور میرے خالق کا قول ہے اور تم میں جو شخص کچھ زمانہ زندہ رہے گا وہ ضرور دیکھ لے گا۔ وما قلتہ من عند نفسی کراجمٍ اریت ومن امر القضا اتحیر اور میں نے اپنے دل کی اٹکل سے بات نہیں کی۔ بلکہ کشفاً مجھے دکھلایا گیا ہے اور میں تقدیر کے فیصلہ سے حیران ہوں۔ (اعجاز احمدی ص۵۰، خزائن ج۱۹ ص۱۶۲) الجواب: اینکہ مرزا قادیانی کی یہی متکبرانہ تعلّی اور متفخرانہ پیش گوئی غلط ثابت ہوئی اور مولوی محمد حسین صاحب بٹالویؒ وفات مرزا کے بعد کافی عرصہ تک زندہ رہا اور اس کی تغلیط وتبطیل کرتا رہا۔ لیکن اس کے برعکس میری وہ پیش گوئی جو جلال الدین شمس کے متعلق کی گئی تھی، بالکل قلیل عرصہ میں پوری ہوگئی اور میرے لئے نشان صداقت بن گئی۔ اب میں نے مرزائی اشعار بالا کے جواب میں بطور ذیل کہا ہے: ولم یؤمن بذا المرزا حسین ولم یعددہ من خیر الرجال مولوی محمد حسین نہ مرزا پر ایمان لایا، اور نہ اس کو اچھے لوگوں سے شمار کیا۔ وہذا لم یصدقہ یقیناً ولم یحضرہ یوماً فی مغال اور اس نے اس کی یقینا تصدیق نہیں کی اور وہ کسی دن اس کے پاس اس کی غول گاہ میں حاضر نہیں ہوا۔ تحی کل عمر من عداہ ولم یؤمن بہ وقتاببال وہ اپنی ساری زندگی میں اس کے اعداء میں سے رہا اور کسی وقت بھی اس کو دل سے نہیں مانا۔ بل افتیٰ ان ذاحقاً کذوب وحقاً ان ذا شر المغال بلکہ اس نے فتویٰ دے دیا کہ یہ شخص سچ مچ کذاب ہے اور وہ درست طور پر مغلوں میں سے ایک شریر شخص ہے۔ حسین عاش من بعد المریزا زماناً ذاعراض ذاطوال مولوی محمد حسین مرزاقادیانی کے بعد ایک عریض وطویل زمانہ تک زندہ رہا۔ تحیٰ بعد ذا اخیراً سلیماً ولم یعلم الا ذا دجال وہ اس کے بعد باخیریت وسلامتی زندہ رہا اور اس نے اس کو دجال ہی یقین کیا۔ وسمّاہ غراب الزمن دیناً یواغی الدین زاغاً بالحیال اور دینی طور پر اس نے اس کا نام غراب زمن رکھا، جو باحیلہ زاغ بن کر دین سے لڑتا ہے۔