احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
خواہش پدر دگر در تو چراست جز محمد لائق پدری کجاست تیرے اندر دوسرے باپ کی خواہش کیوں ہے، حضرت محمدa کے ماسوا باپ بننے والا کہاں ہے۔ بہر من در دین پدرم مصطفاست کہ بجز او پدر دینم نارواست میرے لئے میرا دینی باپ حضرت مصطفیa ہے۔ کیونکہ اس کے سوا میرا دینی باپ ناجائز ہے۔ درنسب چوں پک پدر داری بہ پیش دین راہم یک پدر کن بہر خویش جب تو نسب کے اندر اپنے آگے ایک باپ رکھتا ہے تو اپنے دین کو بھی ایک باپ دے۔ دردین خودرا دو پدر گردادۂ ایں جنیں درنسب خود آمادۂ اگر تو نے اپنے دین کو دو باپ دے دئیے ہیں تو نسب کے اندر بھی تو اسی بات پر آمادہ ہے۔ گر پدر در نسب بہر تو یکیست ازچرا دردین پدر تو دوئیست اگر نسب کے اندر تیرا ایک باپ ہے تو تیرے دین کے دو باپ کیوں ہیں۔ دین را از دو پدر رسوا مکن ہرچہ خواہی کن ولے ایں رامکن تو اپنے دین کو دو باپوں سے رسوا نہ کر، جو کچھ چاہتا ہے کر لے لیکن یہی کام نہ کر۔ خویش را از دو پدر بد خومکن وزہمیں خو تیرہ آب رو مکن تو اپنے آپ کو دو باپوں سے بری عادت والا نہ بنا، اور اسی عادت سے اپنی آبرو کو کالا نہ کر۔ مصطفی راہر کہ نا کافی شمرد رفت اندر کفر وچوں کافر بمرد جس شخص نے حضرت مصطفی کو ناکافی سمجھا، وہ کفر میں چلاگیا اور کافر کی مانند مر چلا۔ ہر کہ دردیں دو پدر بہرش گرفت ہست دیوث وحمیت را بہشت جس شخص نے دین کے اندر اپنے لئے دو باپ بنالئے وہ بے غیرت آدمی ہے اور اپنی غیرت کو چھوڑ گیا۔ ایں دیاثت ربدین خود مبند ورنہ دین خویش را دادی گزند تو اسی بے غیرتی کو اپنے دین کے ساتھ نہ باندھ، ورنہ تو نے اپنے دین کو ایک دکھ دے دیا۔ تو مشودیوث اندر دین خویش ورنہ دینت از دیاثت گشت ریش تو اپنے دین کے اندر بے غیرت نہ بن، ورنہ تیرا دین بے غیرتی سے زخمی ہوگیا۔ دین مارا از دیاثت لوث نیست کہ بدنیم جز محمد غوث نیست