احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
چونکہ مرزاقادیانی نے اپنے اشعار بالا میں وارث النبی بن کر ہمیں اسی معاملہ میں غور وفکرکرنے کی دعوت دی ہے۔ اس لئے میں نے کافی غور وفکر کے بعد ایک بات پہلے ذکر کر دی اور دوسری بات بطور ذیل ذکر کی جاتی ہے۔ تاکہ مرزائیت کے خدوخال نمایاں ہوکر موجب عبرت ونصیحت بن جائیں۔ چنانچہ دوسری بات مجھے یوں معلوم ہوئی ہے: کہ چونکہ اہل مرزا ایک ہی وقت میں آنحضرتa اور مرزاقادیانی دونوں کونبی مانتے ہیں اور دونوں کی اطاعت وتقلید کے مدعی ہیں۔ اس لئے یہ لوگ روحانی طور پر اور دینی اعتبار سے دو پدرے قرار پاتے ہیں جو ایک معیوب ومذموم عمل ہے۔ کیونکہ جب نسب وخاندانیت میں ایک شخص کا دو پدرہ ہونا معیوب اور قابل مذمت امر ہے تو دین وروحانیات میں بھی اہل مرزا کا دو پدرہ ہونا ضرور بالضرور مذموم اور قابل نفرت وحقارت رہے گا۔ لہٰذا ان سے میرا ناصحانہ مشورہ یہی ہے کہ وہ فوراً مرزائیت سے تائب ہوکر دیناً ومذہباً یک پدرہ بن جائیں اور آنحضرتa کے واحد دینی باپ ہونے پر اکتفا کر لیں۔ ورنہ ہر ایک مرزائی بطور ذیل میرا مخاطب ہے: دو پدر مر خویش را در دیں مکن ورنہ دینت اوفتاد از بیخ و بن تو دین کے اندر اپنے لئے دو باپ نہ بنا۔ ورنہ تیرا دین جڑ اور تنہ سمیت گر گیا۔ گر تو خودرا دو پدر دردیں دہی مرتراؤ دین را ناید بہی اگر تو دین کے اندر اپنے کو دو باپ دے گا تو تیرے میں اور تیرے دین میں کوئی خوبی نہیں آئے گی۔ دین تو آز دو پدر گردد لعین گرندانی پرس از مولائے دین تیرا دین دو باپوں سے ملعون بن جائے گا۔ اگر تو نہیں جانتا تو آقائےؐ دین سے دریافت کر لے۔ مصطفیٰ در دین من پدر وحید ہست ملعون آنکہ زیں پدرم دوید میرے دین کے اندر حضرت مصطفی ہی اکیلا باپ ہے جو شخص میرے اسی باپ سے بھاگا وہ ملعون ہے۔ اے برادر یک پدر دین رابدہ بر محمدؐ پدر دیگر رامنہ اے بھائی جان! اپنے دین کو ایک باپ دے اور محمدa کے علاوہ دوسرا باپ نہ ڈال۔ پدر دیگر بر محمد گر نہی دربدی ہا اوفتادی ازبہی اگر تو محمدa پر دوسرا باپ رکھے گا تو تو نیکی کو چھوڑ کر برائیوں میں گر پڑا۔