احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ولما طغی الفسق المبید بسیلہ تمنّیت لوکان الوباء المتبر جب ہلاک کنندہ فسق کا سیلاب حد سے بڑھ گیا تو میں نے آرزو کی کہ ہلاک کنندہ طاعون آجائے۔ فان ہلاک الناس عند اولی النہیٰ احب واولیٰ من ضلال یدمر کیونکہ عقلمندوں کے نزدیک ہلاک کنندہ گمراہی سے لوگوں کا ہلاک ہونا پسندیدہ تر اور بہتر ہے۔ (اعجاز احمدی ص۶۲، خزائن ج۱۹ ص۱۷۴) جواب… یہ ہے کہ مرزاقادیانی اپنی اسی تمنا کی وجہ سے دجال لعنت وزحمت تو ہوسکتا ہے لیکن رسول رحمت وشفقت قطعاً نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ ملک کے اندر ہلاکت وبربادی کی تمنا کرنا اور مہلک طاعون کو نوع انسانی پر لانا ایک ملعون دجال کا کام ہے اور ایک مہربان اور شفیق رسول کے فرائض ہدایت سے نہیں ہے۔ دراصل ملک کے اندر طاعون ووبا کا آنا بروئے احادیث ایک دجال کی واضح علامت ہے۔ چنانچہ مدینہ منورہ کے فضائل میں وارد ہے کہ: ’’علیٰ اقتاب المدینۃ ملائکۃ لا یدخلہا الدجال ولا الطاعون‘‘ {مدینہ شریف کے پھاٹکوں پر فرشتگان ہوں گے جس سے دجال اور طاعون کو مدینہ کا داخلہ نہیں ملے گا۔} حدیث ہذا کے اندر لفظ ’’الدجال‘‘ سے خود مرزاقادیانی اور لفظ ’’الطاعون‘‘ سے اس کا مطلوبہ طاعون مراد ہے۔ چنانچہ نہ مرزاقادیانی مدینہ منورہ کے اندر جا سکا ہے اور نہ اس کے مطلوبہ طاعون کو حرم نبوی میں داخلہ کی سعادت ملی ہے۔ کیونکہ اسی زمانہ میں مدینہ منورہ کے اندر کوئی طاعونی موت واقع نہیں ہوئی اور نہ مرزاقادیانی اپنی زندگی میں زیارت حرمین شریفین کی زیارت وعزت حاصل کر سکا اور پھر وہ اعداداً دینی طور پر دجال عظیم ہے۔ (غلام احمد/۱۱۲۴)= ’’دجال عظیم دیاناً/۱۱۲۴‘‘ علاوہ ازیں مرزاقادیانی کی یافتہ عمر بروئے تحریرات خود ۶۸سال یا ۶۹سال ہے۔ چنانچہ اس کی ۶۹سال عمر لفظ ’’الدجال‘‘ کے اعداد ۶۹ کے برابر بنتی ہے اور پھر ’’الدجال‘‘ کے اندر مستور مصدر ’’الدجل‘‘ کے اعداد (۶۸) کے ساتھ اس کی عمر ۶۸ سال سے یکساں ہو جاتی ہے۔ جس سے وہ پکا طاعونی دجال قرار پاتا ہے۔ بنابرآں ہمارے استدلال کے مطابق حدیث کے اندر مذکور ’’الدجال‘‘ سے مراد خود مرزاقادیانی اور ’’الطاعون‘‘ سے مرادمرزاقادیانی کا مطلوبہ طاعون ہے۔ میں نے مرزائی اشعار کو بطور ذیل تبدیل کر دیا ہے: