احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
ہے اور پھر اس کا ہجری سال پیدائش بھی ۱۲۵۸ ہے۔ دراصل یہی فقرہ بلعم باعوراء کے متعلق ہے۔ جو امت موسیٰ علیہ السلام کا ایک ممتاز ومشہور آدمی تھا اور انکار جہاد کر کے فرعونی فوج میں بھرتی ہوگیا تھا اور موسیٰ علیہ السلام کے خلاف جنگ کرتا ہوا مقتول ہوگیا تھا۔ چونکہ مرزاقادیانی بھی منکر جہاد ہوکر اور اسلام کے مجاہدین آزادی کو چھوڑ کر انگریزوں کا حامی بن گیا۔ اس لئے قرآن حکیم کے بظاہر بلعم باعوراء کو غاوی وگمراہ کہاہے اور اعدادی طور پر مرزاقادیانی کو غوایت وگمراہی میں بلعم باعوراء کا رفیق وسہیم گردانا گیا ہے۔ ر… ’’فلما زاغوا ازاغ اﷲ قلوبہم‘‘ {جب انہوں نے کجی کو اختیارکیا تو خداتعالیٰ نے ان کے دلوں کو کج بنادیا۔} اس آیت میں بظاہر قوم موسیٰ کی کج روی کا بیان ہے کہ وہ جنگ پر جاتے ہوئے انکار جہاد کر کے راستہ میں بیٹھ گئے اور صاف کہہ دیا کہ: ’’فاذہب انت وربک فقاتلا انا ہٰہنا قاعدون‘‘ {اے موسیٰ تو اور تیرا رب جاکر لڑو! اور ہم یہاں بیٹھنے والے ہیں۔} اور اعداداً مرزاقادیانی کو بھی اس آیت کا مورد ومصداق بنایا گیا ہے۔ کیونکہ فقرہ ’’ازاغ اﷲ قلوبہم‘‘ اور مرزاقادیانی کے نام ’’میرزا غلام احمد‘‘ کے ابتدائی حصہ ’’میرزاغ‘‘ کے اعداد برابر ہیں جو ۱۲۵۸ ہیں۔ جس سے مرزاقادیانی بھی بلعم باعوراء کی مانند منکر جہاد اورکفار برطانیہ کا حامی وناصر بن کر سامنے آتا ہے۔ گویاکہ جس طرح بلعم باعوراء نے انکار جہاد کر کے اپنی ایک جماعت بنالی تھی اور اپنی جماعت کو فرعونی فوج کا ایک حصہ قرار دے دیا تھا۔ اسی طرح پر مرزاقادیانی نے بھی انکار جہاد کی بنیاد پر جماعت مرزائیہ بنائی اور پھر اپنی جماعت کو فوج برطانیہ کا نام دیا۔ جیسا کہ لکھا ہے: ’’ہر ایک شخص جو میری بیعت کرتا ہے اور مجھ کو مسیح موعود مانتا ہے اسی روز سے اس کو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانہ میں جہاد قطعاً حرام ہے۔ کیونکہ مسیح آچکا۔‘‘ (ضمیمہ جہاد ص۱۹، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۴۷) اور پھر ’’بلعم باعوراء/۴۲۴‘‘ اور ’’مرزاقادیانی/۴۲۴‘‘ اعداد میں برابر ہیں اور نظریات میں ہمنوا اور متحد العقیدہ ہیں۔ س… ایک حدیث شریف میں وارد ہے کہ آنحضرتa نے آنے والے فتنوں کا ذکر کرتے ہوئے ’’فتنۃ الاحلاس‘‘ کا بھی ذکر فرمایا۔ اس پر ایک سائل نے دریافت کیا کہ یہ فتنہ کس نوعیت کا ہوگا۔ آپ نے جواباً فرمایا: ’’وہی ہرب وحرب‘‘ یہ جملہ اگرچہ بظاہر کسی خاص علامت کا اظہار نہیں کرتا۔ کیونکہ متبادراً اس کا یہ مفہوم ہے کہ وہی لوگ بھاگنے والے اور جنگ وقتال