احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
بہاء کے ۱۹اعداد پر اہل بہاء نے اپنے مرکزی ادارہ ’’بیت العدل‘‘ کے صرف ۹ ممبران مقرر کئے ہیں جو ضرورۃً دین بہائی میں ترمیم وتنسیخ کرنے اور ممبران تحریک کے باہمی نزاعات پر فیصلہ دینے کا اختیار رکھتے ہیں اور پھر لفظ ’’بہائی‘‘ کے ۱۹اعداد پر سال کے ۱۹مہینے اور ہر مہینہ کے ۱۹دن اور مالی جائیداد پر زکوٰۃ مال انیسواں حصہ مقرر ہوئی اور بہاء اﷲ کی پیدائش اور وفات انیسویں صدی میں واقعی ہوئی اور شہر عکہ جس میں بہاء اﷲ کی قبر ہے کہ پچانوے (۹۵) اعداد ۱۹پرتقسیم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح لفظ دجال کے ۳۸اعداد بھی ۱۹پر پورے تقسیم ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں نتیجہ یہ ہے کہ (۱۹) کے عدد کو تحریک بہائی میں اپنانے والا شخص (بہاء اﷲ) دجال ہے۔ مسیح موعود یا رسول خدا نہیں ہے۔ اس کے علاوہ قرآن حکیم بطور پیش گوئی کے بہائی ادارہ (بیت العدل) کو جس کے ممبران ۹؍اشخاص بنتے ہیں۔ ایک مفسد اور فتنہ باز ادارہ قرار دیتا ہے۔ کیونکہ یہی ادارہ اس طور وطریق پر بناء ہے۔ جس طرح صالح علیہ السلام کے خلاف قوم صالح کے ۹شریر اشخاص کا ایک ادارہ ترتیب دیا گیا تھا۔ جنہوں نے دین صالح علیہ السلام کے بالمقابل ایک نیادین بنا لیا اور موقع پاکر ناقۃ اﷲ کی ٹانگ پوری بے دردی اور بے رحمی سے کاٹ دی اور حضرت صالح علیہ السلام کی بددعاء سے ہلاک ہو گئے۔ قال تعالیٰ: ’’وکان فی المدینۃ تسعۃ رہط یفسدون فی الارض ولا یصلحون‘‘ {صالح نبی کے شہر میں نو اشخاص تھے جو زمین میں فساد کرتے تھے اور قوم کے سدھارنے والے نہیں تھے۔} بنابرآں بروئے آیت بالا کفار مکہ نے قوم ثمود کے طور وطریقہ پر مکہ معظمہ کے اندر دار الندوہ کے نام سے ۹؍اشخاص کا ایک ادارہ بنایا جس میں ابوجہل وعتبہ وربیعہ وغیرہ بطور ارکان وممبران کے شامل ادارہ تھے اور خلاف اسلام وبائی اسلام خطرناک منصوبے تیار کر کے ان پر عمل پیرا رہا کرتے تھے اور پھر یہی سب ارکان ندوہ جنگ بدر میں لڑتے ہوئے ہلاک ہوئے۔ کفار مکہ کے تیرہ صد سال بعد مرزا بہاء اﷲ ایرانی نے بھی دارالندوہ کے طرز پر ۹ارکان پر مشتمل ادارہ بنام ’’بیت العدل‘‘ کے ایک ادارہ ترتیب دیا جو خلاف اسلام ایک مفسد اور شرپسند ادارہ ثابت ہوا اور بہاء اﷲ سمیت یہی نوار کان عمر بھر قید میں رہ کر مرے اور بعد الموت ان کی لاشوں کو قید خانہ سے نکالا گیا۔ بہرحال قوم ثمود اور کفار مکہ اور ایرانی بہائیوں کے ہرسہ ادارے باہم ملتے جلتے ہیں اور اپنے مقاصد میں ہمنوا اور یگرنگ ہیں اور برابر کی سزاؤں سے سزایاب ہوئے۔