احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اس سے تجھ کو حصہ رسدی مل گیا مرض میں دونوں کی ہے بہتات سن وہ مراقی تو مراقی بن گیا اپنے کچھ اس کے بھی کچھ ہفوات سن وہ بنا اس مرض سے مثل مسیح پیرزادہ تو بنا وہوات سن پھنس گئے تم دونوں ہی اک مرض میں بن گئی یہ مرض اب آفات سن نیچ زادہ پیرزادہ بن گیا زیر تیری کیوں بنی رفعات سن تو ہے نیچا اونچ میں کیسے گیا یہ بدی کب سے بنی حسنات سن تو مراقی وہ مراقی مسیح سن ملتی جلتی دونوں ہیں خصلات سن قرب میں پیروں کے تیرا گھر بنا سیم کی پیری سے ہیں اثرات سن سیم سے پیروں کے ہے تیرا ظہور تو ہے سیمی پیرزادہ ذات سن تو ہے چھلکا مغز اس میں کچھ نہیں سر سے پاؤں تک ہو ساگ وپات سن تیری فرعونی ہے خالی ڈھول ایک اس میں میں نے کر دئیے ہیں پول ازضربات سن تیرے شبہوں پر پڑی ضربیں مری ان میں ہر جا زخم در زخمات سن گر ہے ہمت زور اپنا دکھادے بل میں چھپنا عادت حشرات سن بھاگنا میدان سے اچھا نہیں ورنہ حق سے کھا گیا تو مات سن مات کھانا حق سے باطل کا اصول تجھ میں باطل کی ہیں سب عادت سن چھوڑ دے باطل پرستی حق پہ آ حق پہ آجانا ہے اچھی بات سن تو پھلا پھولا ہے باطل میں ضرور اس پہ مر جانا ہے بد اموات سن تو ہے مینڈک نیچ کا اونچا نہ بن خانہ چغزاست درچاہات سن شور مینڈک کا گیا افلاک میں کون سنتا ہے تری ٹرات سن مینڈکی کا شور ہر جا ہیچ ہے مرد کے ترسد ازیں چغرات سن تو گلہری باغ مرزا کی بنی جا کتر اس باغ کے ثمرات سن میری جنت میں گذر تیرا نہیں تیرا مسکن ہی نہیں جنات سن کروٹیں بدلی ہیں تو نے دین میں دین میں گیندی ہے تو دن رات سن مکتفی تجھ کو نہ آیا دین حق مانگ لی مرزا سے ہے خیرات سن یہ نہیں خیرات مرزا کی یہاں بن گئی خیرات سیّئات سن علم سے بے بہرہ ہے تیرا وجود اس پہ تجھ کو آ گئے زعمات سن