احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
’’ولا یصدنکم الشیطٰن انہ لکم عدو مبین‘‘ {اور تم کو شیطان نہ روکنے پائے۔ کیونکہ وہ تمہارا عدو مبین ہے۔} کیونکہ وہ قرآن مجید کے مطابق حضرت مسیح علیہ السلام کو علم قیامت اور نشان قیامت نہیں مانتا۔ وجہ یہ ہے کہ لفظ ’’الشیطٰن‘‘ کے اعداد حروف پورے چارصد ہیں اور نوصد اعداد کا ایک لفظ محذوف ہے اور لفظ شیطان کے اعداد ۴۷۰ ہیں اور ۹۳۰ عدد کا لفظ ظل محذوف ہے اور ’’ظل شیطان‘‘ کے اعداد ۱۳۰۰ ہیں۔ بنابرآں مسیح ابن مریم کا عدو مبین غلام احمد قادیانی ہے اور اصل عبارت قرآن یوں ہے: ’’ولا یصدنکم مضلل الشیطٰن انہ لکم عدو مبین‘‘ {اورتم کو شیطان کا گمراہ کردہ آدمی نہ روکنے پائے۔ کیونکہ وہ تمہارا علانیہ دشمن ہے۔} یا یوں ہے: ’’ولا یصدنکم ظل شیطٰن انہ لکم عدو مبین‘‘ {اور تم کو ظل شیطان نہ روکے کیونکہ وہ تمہارا عدو مبین ہے۔} نیز قرآن مجید کے اندر مسیح ابن مریم کے ذکر سے پہلے فرعون اور آل فرعون کا بیان ہے۔ جس میں ان کے انجام بد کی تشریح کی گئی ہے اور بذریعہ غرق دریا ان کی ہلاکت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ قال تعالیٰ: ’’فلما اسفونا انتقمنا منہم فاغرقناہم اجمعین فجعلناہم سلفاً ومثلاً للاٰخرین‘‘ {جب انہوں نے ہم کو ناراض کیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان سب کو غرق کر دیا اور ان کو گیا گذرا اور آخرین کے لئے نشان عبرت بنادیا۔} بروئے آیت ہذا فرعون وقوم فرعون کی تباہی بذریعہ غرق دریا عمل میں آئی اور ضمناً مرزاقادیانی کی ہلاکت بھی بیان کر دی گئی ہے۔کیونکہ فعل ’’اغرقنا‘‘ کے اندر لفظ ’’غرق‘‘ بطور مصدر کے مستور ومحجوب ہے۔ جس کے اعداد حروف مرزا (غلام احمد قادیانی) کے اعداد حروف کے برابر پورے تیرہ صد ہیں۔ بنابرآں دونوں نے خداتعالیٰ کو ناراض کیا اور غرق ہوئے۔ اگر کہا جاوے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی ہلاکت بذریعہ غرق دریا نہیں ہوئی تو جواب یہ ہے کہ اس کی ہلاکت دریائے راوی کے کنارے شہرلاہور میں ہوئی ہے اور صرف ایک ادنیٰ اور معمولی مناسبت کی بناء پر اس کی ہلاکت کو لفظ غرق کے اندر بطریق اعداد لایا گیا ہے۔ ورنہ یہ شخص غرق آب نہیں ہوا۔ بلکہ غرق ہیضہ ہوا اور پھر فرعون ومرزاقادیانی کی ہلاکت کو اس لئے ہمنوا گردانا گیا ہے کہ فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نبوت ورسالت کا انکار کر کے خداتعالیٰ کو ناراض وناخوش کیا اور مرزاقادیانی نے