احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
چوں غلام احمدے احمد نشد وادیٔ کشمیر ہم ربوہ نشد جب تیرا غلام احمد احمد نہیں بن سکا تو وادیٔ کشمیر بھی ربوہ نہیں بن سکتی۔ احمدم راچوں غلام او مکن بوئے خوش را نیز چوں بد بومکن میرے احمد کو غلام احمد کا مثیل نہ بنا اور پھر خوشبو کو بدبو نہ بنا۔ بندگی راخواجگی گفتی چرا مردگی را زندگی کر دی چرا تو نے بندگی کو آقائی کیوں کہہ دیا ہے اور موت کو زندگی کیوں بنا دیا ہے۔ بندگی در خواجگی آمیختی وزغشاشت دین خودرا ریختی تو نے بندگی کو آقائی میں ملادیا ہے اور ملاوٹ کرنے سے اپنے دین کو گرادیا ہے۔ ایں غشاشت نزد تو جائز چراست چونکہ غش آب در شیرے خطاست تیرے نزدیک یہی ملاوٹ کیوں جائز ہے۔ جب کہ پانی کا دودھ میں ملانا جرم ہے۔ ایں گلم را خار گل ہر گز مخواں ایں غراب دین را بلبل مداں میرے اسی پھول کو پھول کا کانٹا مت کہہ اور دین کے اس کوّے کو بلبل مت جان۔ الجواب ثالثاً یہ کہ جب کلمہ ’’الیٰ‘‘ کا اپنے ماقبل ما بعد سے متغائر ہوتا ہے تو مابعد اپنے ماقبل کے حکم میں شامل نہیں ہوتا۔ جیسے: ’’اتموا الصیام الیٰ اللیل‘‘ {روزہ کو رات تک پورا کرو اور رات روزہ سے باہر رہے گی۔} ’’واٰوینا ہما الیٰ ربوۃ‘‘ {ہم نے دونوں کو ٹیلہ تک پناہ دی اور ٹیلہ پناہ گاہ سے الگ ہوگا۔} بنابرآں ثابت ہوتا ہے کہ ابن مریم اور اس کی ماں کو ایک ربوہ (ٹیلہ) کے پاس پناہ ملی۔ ربوہ کے اندر پناہ نہ ملی۔ جیسا کہ روزہ رات کے پاس جاتا ہے اور رات کے اندر داخل نہیں ہوتا۔ ان حالات کے پیش نظر کشمیر کے صدر مقام سری نگر میں جس یوز آصف نامی شخص کا مقبرہ موجود ہے۔ وہ مقبرہ عیسیٰ علیہ السلام کا نہیں ہے۔ بلکہ کسی اور شخص کا ہے۔ کیونکہ قرآن مجید حضرت ابن مریم کو ربوہ بمعنی کشمیر کے پاس لے جاتا ہے اور کشمیر کے اندر داخل نہیں کرتا۔ اب صرف یہ بات تصفیہ طلب رہ جاتی ہے کہ سری نگر کے اندر یوز آصف کا مقبرہ حضرت مسیح کے بغیر دیگر کسی شخص کا مقبرہ ہے۔ چنانچہ اسی عقدۂ لاینحل کا جواب میری طرف سے یہ