احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
داد اورا چوں یہوداں دارایں حیف بر کردار ایں مرد لعیں اس نے یہود کی مانند اس کو صلیب دے دی ہے۔ اس ملعون شخص کے اسی کام پر افسوس آتا ہے۔ می دہد ایں مرد عیسیٰ را صلیب ہست ایں کردار کردار رقیب یہ شخص حضرت عیسیٰ کو صلیب دیتا ہے اور یہی کام ایک مخالف آدمی کا کام ہوسکتا ہے۔ کرد ایں کس خویش را مثل یہود تاشود حاصل اورا وصل یہود اس شخص نے اپنے کو یہود کا مثیل بنالیا تاکہ اس کو یہود کا وصال میسر آجائے۔ نیز جاننا چاہئے کہ آیت ہذا کے کسی لفظ سے یہ بات ثابت نہیں ہے کہ مسیح موعود امت محمدیہ میں سے برپا ہوگا۔ میں کچھ قدرے آگے چل کر بیان کروں گا اور قدرے بیان کر چکا ہوں۔ دراصل عبارت یوں ہے: ’’الذین انعمت علیہم‘‘ سے مراد رفعت وعظمت کی بنیاد پر آنحضرتa ہیں۔ دراصل عبارت یوں ہے: ’’اہدنا الصراط المستقیم صراط محمدن الذی انعمت علیہ‘‘ یعنی ہم کو محمدa کی راہ کی ہدایت دے جو سیدھی راہ ہے۔ علاوہ ازیں فقرہ ’’الذین انعمت علیہم‘‘ کے اعداد ۱۵۰۷ ہیں اور فقرہ ’’محمد المنعم بختم النبوۃ دائماً‘‘ کے اعداد بھی ۱۵۰۷ ہیں۔ بنابراں معلوم ہوگیا کہ مذکورہ قرآنی فقرہ سے مراد آنحضرتa ہیں جن کو ختم نبوت کا انعام مل چکا ہے اور مؤمنین قرآن کو آپa کے راستہ پر چلنے کی ہدایت کی گئی ہے جو فی الحقیقت صراط مستقیم اور راہ راست ہے۔ عذر پانزدہم یہ ہے کہ: ’’مرزاقادیانی مولوی ثناء اﷲ کے ساتھ مباہلہ کرنے کو تیار ہے۔ لیکن مباہلہ کے اندر قتل کی موت کو فیصلہ کن نہ بنایا جائے۔کیونکہ مروجہ حکومت ایسی موت کے مباہلہ سے مانع ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۲) الجواب یہ ہے کہ مرزاقادیانی چونکہ کاذب وبطال تھا۔ اس لئے گورنمنٹ کے قانون کو بہانہ بناکر مباہلہ قتل سے ڈر کر میدان مباہلہ میں آنے سے بھاگ نکلا۔ کیونکہ وہ مولوی ثناء اﷲصاحب کے بالمقابل آنے سے ایسے ڈرتا تھا۔ جیسے کہ ایک کوّا شکاری آدمی کے ہاتھ میں تیر وکمان کو دیکھ کر فوراً بھاگ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اعداداً ایک عیار کوّا بن کر سامنے آتا ہے۔ غلام احمد/۱۱۲۴، زاغ قوی/۱۱۲۴، وہ ایک طاقتور کوّا ہے یا غلام احمد قادیانی/۱۳۰۰، مرغ دون/۱۳۰۰ وہ ایک کمینہ پرندہ ہے۔