احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مانند حضرت مسیح علیہ السلام پر بری طرح سب وشتم کیا ہے اور اس پر غیر موزوں اور سوقیانہ الزامات عائد کئے ہیں۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے اپنی اسی کتاب کے اندر حضرت مسیح علیہ السلام پر بطور ذیل گستاخیوں کا ارتکاب کیا ہے۔ الف… ’’ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیش گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں اور آج کون زمین پر ہے جو اس عقدہ کو حل کر سکے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۱) ب… ’’حضرت مسیح جو خدا بنائے گئے اس کی اکثر پیش گوئیاں غلطی سے پر ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۴، خزائن ج۱۹ ص۱۳۳) ج… ’’انجیل سے ثابت ہے کہ کبھی کبھی آپ کو شیطانی الہام ہوتے تھے۔ مگر آپ ان الہامات کو رد کر دیتے تھے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۴، خزائن ج۱۹ ص۱۳۳) د… ’’افسوس ہے کہ جس قدر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اجتہادات میں غلطیاں ہیں۔ اس کی نظیر کسی نبی میں نہیں پائی جاتی۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۵، خزائن ج۱۹ ص۱۳۵) ر… ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جو اپنی پیش گوئیوں میں دھوکے کھائے تھے وہ اسی رنگ میں کھائے تھے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۶، خزائن ج۱۹ ص۱۳۵) اب قارئین کرام ہی بتاسکتے ہیں کہ یہودی مؤلف کا ہمنوا اور اس کا خوشہ چین کون ہوسکتا ہے۔ مرزاقادیانی ہے یا اس کے زیرعتاب فاضلان مولوی محمد حسین ومولوی ثناء اﷲ ہیں؟ صرف ہم مرزاقادیانی کو نیم یہودی نہیں کہتے۔ بلکہ زیرجواب کتاب کے اندر غیر مہذب تحریرات اس کو یہودی قرار دیتی ہیں اور اس کو بکواسی بناکر ہمارے سامنے لاتی ہیں۔ مرزاقادیانی نے بحوالہ یہودی مؤلف کے کہا ہے کہ سچے مسیح سے قبل الیاس آئے گا جو مسلمانوںمیں یوحنا کے نام سے موسوم ہے۔ غلط کہا ہے۔ حالانکہ ملاکی نبی کی کتاب میں مسیح سے قبل ایلیاکے آنے کا ذکر ہے۔ الیاس کا ذکر نہیں ہے اور ایلیا کامعنی مبشر اور مصدق ہے۔ چنانچہ حضرت یحییٰ علیہ السلام بطور مبشر ومصدق کے حضرت مسیح سے قبل ضرور آیا۔لہٰذا یہودی مؤلف اور مرزاقادیانی دونوں غلطی پر ہیں۔جب کہ حضرت مسیح کی کوئی خبر اور پیش گوئی غلط نہیں نکلی۔ کیونکہ قرآن حکیم اس کو ’’وجیہاً فی الدنیا والاٰخرۃ‘‘ کہہ کر دنیا وآخرت میں معزز ومحترم قرار دیتا ہے اور اس سے یہودی ومرزائی الزامات کا دفاع کرتا ہے۔