احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
پیش گوئی سوم دربارہ روشن دین تنویر مدیر روزنامہ الفضل ربوہ (چناب نگر) یہ ہے کہ میں نے روشن دین تنویر مدیر روزنامہ الفضل ربوہ (چناب نگر) سے بذریعہ خط وکتابت رابطہ قائم کیا اور استدعاء کی کہ وہ مجھے ایک آیت قرآن کا مفہوم سمجھائیں اوراس پر میرے ایک اعتراض کا ازالہ کریں۔تنویر صاحب نے میری التجاء کو شرف قبولیت بخشا جس پر میں نے اس کو آیت ذیل بمعہ ایک اعتراض کے بھجوادی۔ ’’ولقد جآء کم یوسف من قبل بالبینٰت فما زلتم فی شک مما جاء کم بہ حتّٰی اذا ہلک قلتم لن یبعث اﷲ من بعدہ رسولاً کذالک یضل اﷲ من ہو مسرف مرتاب الذین یجادلون فی اٰیات اﷲ (المؤمن:۳۵)‘‘ {بلاشبہ یوسف علیہ السلام قبل ازیں تمہارے پاس روشن نشانات لائے اور تم ان میں شک کرتے رہے حتیٰ کہ جب وہ فوت ہوا تو تم نے کہہ دیا کہ اس کے بعد خداتعالیٰ ہرگز کسی رسول کو نہیں بھجوائے گا۔ اسی طرح خداتعالیٰ اس شخص کو گمراہ کرے گا جو حد شکن اور شک کرنے والا ہوگا۔ یہی لوگ خداوندی آیات میں جھگڑتے ہیں۔} جاننا چاہئے کہ آیات ہذا کے اندر آنحضرتa کے عہد میں موجود قوم یہود کو مخاطب کر کے کہاگیا ہے کہ جس طرح یہ لوگ جاری رسالت کو بند کر کے کافر وفاجر بنے ہیں اور گمراہ وملحدہوئے ہیں۔ اسی طرح خداتعالیٰ رسالت ونبوت کے معاملہ میں ایک ایسے شخص کو گمراہ وملحد بنائے گا جو حد شکن اور شک کرنے والا ہوگا۔ قرآن حکیم نے آنے والے گمراہ شخص کے لئے بطور پیش گوئی کے دو صفات (ایک صفت مسرف بمعنی حد شکن اور دوسری صفت مرتاب بمعنی شک کرنے والا) کہہ کر اس کی تلاش وگرفتاری ہم پر چھوڑ دی اور ہم نے بعد جستجوئے بسیار کے غلام احمد قادیانی کو پکڑ لیا اور یقین کرلیا کہ قرآن حکیم کا مبیّنہ گمراہ شخص یہی آدمی ہے۔ کیونکہ: اوّلاً… اس نے ختم نبوت کی حد کو توڑ کر اجرائے نبوت کا عقیدہ تراش لیا ہے اور پھر حیات مسیح کے مسئلہ میں شک کرتے ہوئے اس کو وفات مسیح کا مسئلہ بنالیا ہے۔ ثانیاً… یہ کہ ’’غلام احمد‘‘ کے گیارہ سو چوبیس (۱۱۲۴) اعداد کے مطابق فقرہ ’’من ہو مسرف مرتاب‘‘ کے اعداد بھی ۱۱۲۴ بنتے ہیں اور غلام احمد کو ہی مسرف ومرتاب بتاتے ہیں۔ ثالثاً… یہ کہ لفظ من کے نوے (۹۰) اعداد بعد حذف سینکڑہ جات (۱۲۰۰) کے تحریک مرزائیت کے سال آغاز بارہ صد نوے (۱۲۹۰) کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور لفظ ’’ہو‘‘ کے