احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۲… اس اطلاع کے آخر میں بھی یہی تاریخ لکھی ہے۔ ۳… اس رسالہ کے آخر میں اعجاز کا اشتہار دیا ہے۔ اس میں بھی ۲۰؍فروری ہے اور ٹائٹل کے پہلے صفحہ پر بھی یہی تاریخ ہے اور اس رسالہ کے آخر ص۲۰۰ میں لکھتے ہیں۔ ’’قد طبع بفضلک فی مدۃ عدۃ العیدین فی یوم الجمعۃ وفی شہر مبارک بین العیدین‘‘ (اعجاز المسیح ص۲۰۲، خزائن ج۱۸ ص۲۰۴) تیرے فضل سے یہ کتاب عیدین کے عدد کی مدت میں جمعہ کے دن اور مبارک مہینے میں دو عیدوں کے درمیان چھاپی گئی۔ اس سے تین باتیں ظاہر ہیں۔ اوّل… یہ کہ اس رسالہ کا اختتام جمعہ کے دن ہوا۔ دوم… یہ کہ ماہ مبارک میں ہوا۔ سوم… یہ کہ وہ ماہ مبارک دو عیدوں کے درمیان میں ہے۔ اب دیکھا جائے کہ ۲۰؍فروری ۱۹۰۱ء کو رسالہ کا اختتام ہے تو روز جمعہ نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ یہ تاریخ روز چہار شنبہ ۳۰؍شوال ۱۳۱۸ھ کو ہے۔ اب کہئے کہ ۲۰؍فروری کو صحیح مانا جائے یا روز جمعہ کو غرضیکہ اسی طرح اس عبارت میں اور بھی اغلاط ہیں۔ سب کے بیان میں بے کار تقریر کا طول دینا ہے۔ جن کو حق طلبی ہے۔ ان کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ رسالہ جس کی نسبت یہ دعویٰ بڑے زور سے ہورہا ہے کہ اس کی عبارت ایسی فصیح وبلیغ ہے کہ اس کے مثل کوئی نہ لا سکا اور نہ لاسکے گا۔ اس کے لوح کی دو سطر عبارت نہایت خبط اور محض غلط ہے۔ پھر ایسا شخص فصیح وبلیغ عبارت کیا لکھے گا؟ اور اگر لکھ سکتا تھا مگر یہاں ایسی غلطیاں ہوگئیں تو یہ روشن دلیل ہے کہ خداتعالیٰ نے ایسے مدعی کے دعوے کے غلط کرنے کو اس عبارت کے لکھنے کے وقت اس کے حواس سلب کر دئیے کہ ایسی مہمل عبارت لکھی کہ ادنیٰ طالب علم ادب پڑھنے والا نہ لکھے گا۔ یہ پندرھویں دلیل ہے۔ مرزاقادیانی کے جھوٹے ہونے پر اب افسوس یہ ہے کہ کذب کے ایسے بیّن ثبوت موجود ہیں مگر ماننے والے کچھ نہیں دیکھتے۔ اس کے بعد میں مرزاقادیانی کے اس دعوے کی نسبت ایک عظیم الشان بات کہنا چاہتا ہوں جو حضرات علم ودانش سے حصہ رکھتے ہیں اور خوف خدا سے کسی وقت ان کے دل لرزنے لگتے ہیں۔ وہ متوجہ ہوکر غور فرمائیں۔