احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۵… رسالے کے ص۶۵تا۶۷ تک دیکھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس تفسیر کے لکھنے کی ابتداء ۲۳؍رمضان کے قبل نہیں ہوئی۔ بلکہ بعد ہوئی ہے مگر بعد کی کوئی تاریخ یہاں بھی بیان نہیں کی اور اس رمضان کی ۲۳؍مطابق ہے۔ ۱۵؍جنوری ۱۹۰۱ء کے اس لئے لکھنے کی ابتداء ۱۵؍جنوری یا اس کے بعد ۱۶،۱۷ کو ہوگی۔ اس کے بعد یہ جملہ ہے من شہر النصاریٰ ۲۰؍فروری ۱۹۰۱ء عربی کی طرز تحریر کا مقتضا یہ ہے کہ جس طرح پہلے جملہ میں لکھنے کی ابتداء نبوی ماہ اور سنہ سے بیان کی گئی ہے۔ اس جملہ میں عیسوی ماہ اور سنہ کا بیان ہو۔ یہ طرز بالکل مطابق ہے۔ اردو طرز کے کہ اکثر ہجری سنہ کو بیان کر کے عیسوی مہینہ اور سنہ کی مطابقت لکھا کرتے ہیں۔ مگر سوق عبارت اور عرف عام کے خلاف مرزاقادیانی اس جملہ میں انتہائے تحریر کا زمانہ بتاتے ہیں۔ جیسا کہ لوح کے دوسرے صفحہ سے ظاہر ہے۔ یہ پانچویں غلطی ہے قاعدہ عربیت کے لحاظ سے مگر افسوس ہے اس پر بھی بس نہیں ہے۔ ۶… بلکہ انہیں کے بیان سے فروری کے مہینے میں رسالے کی نہ ابتداء ہوئی نہ انتہاء۔ اس لئے یہ بیان بالکل غلط ہے۔ کیونکہ پہلے بیان سے معلوم ہوا کہ ۱۳۱۸ھ کے ماہ صیام سے رسالہ کی ابتداء ہے اور یہ ماہ صیام ۲۴؍دسمبر ۱۹۰۰ء روز دوشنبہ سے شروع ہے اور ۲۱؍جنوری ۱۹۰۱ء روز دو شنبہ کو ختم ہوگیا۔ اس لئے فروری کی کسی تاریخ سے ابتداء نہیں ہوئی اور اگر ختم کی تاریخ کا بیان ہے تو اس کی ابتداء رمضان کی کسی تاریخ سے نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ اگر پہلی تاریخ سے فرض کریں تو آخری دن فروری کے بعد یکم؍مارچ کو ہوگا۔ ۲۰؍فروری نہیں ہو سکتی اور اگر ابتداء ۲۳ یا ۲۴ یا ۲۵ ماہ صیام سے ہے تو اس کا اختتام مارچ کی ۲۵،۲۶یا۲۷ تاریخ مطابق ۴،۵،۶؍ تاریخ ذوالحجہ ۱۳۱۸ھ روز دوشنبہ سہ شنبہ چہار شنبہ کو ہوگا۔ غرضیکہ ۲۰؍فروری کو انتہاء بھی کسی طرح نہیں ہوسکتی۔ یہ چھٹی غلطی ہے اور ایسی غلطی ہے جس سے بخوبی عیاں ہے کہ اﷲتعالیٰ نے ان کی عقل سلب کر دی ہے تاکہ ان کے دعوے کی غلطی ادنیٰ ذی علم بھی معلوم کر سکے۔ یہ امر بھی لحاظ کے لائق ہے کہ ۲۰؍فروری ۱۹۰۱ء کو رسالہ کا ختم ہونا کئی مقام پر لکھتے ہیں۔ ۱… ٹائٹل کے دوسرے صفحہ پر اطلاع لکھی ہے اس کی پہلی اور دوسری سطر میں ہے۔ ’’خداتعالیٰ نے ستر دن کے اندر ۲۰؍فروری ۱۹۰۱ء کو اس رسالہ کو اپنے فضل وکرم سے پورا کر دیا۔‘‘ (اعجاز المسیح ص۲، خزائن ج۱۸ ص۲)