احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اب جب قصائد کی دوبارہ کمپوزنگ کرائی تو مولانا میر محمد ربانی کے حالات معلوم کرنے کی ضرورت پیش آئی۔ استاذ العلماء شیخ التفسیر حضرت مولانا منظور احمد نعمانی ظاہرپیر والوں کے صاحبزادہ مولانا محمد ساجد صاحب نے کمال مہربانی سے ایک ورق پر مشتمل معلومات مہیا کر دیں۔ فلحمدﷲ! دیکھئے! جب جوانی تھی تو ظاہرپیر جاکر مولانا میر محمد صاحب ربانی کی قبر مبارک پر حاضر نہیں ہو سکا۔ اب بڑھاپا ہے تو ان سطور کو تحریر کرتے وقت دل مضطرب ہے۔ اﷲ رب العزت کو منظور ہے تو ان کے ایصال ثواب ودعا کے لئے ان کے مزار مبارک پر حاضر ہوں گا۔ نہ جاسکا تو آخرت میں تو ملنا یقینی ہوگا کہ ان کی علمی تصنیف پہلی بار اہل علم کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت، اﷲتعالیٰ نے نصیب فرمادی ہے۔ مؤلف مرحوم سے یہی نسبت انشاء اﷲ فقیر کے لئے توشۂ آخرت ہے۔ شہباز محمدی کے علاوہ ’’مکتوبات ربانیہ‘‘ جو قادیانیت کے ردپر مشتمل ہے وہ بھی اسی شہباز محمدی میں مصنف نے سمودی ہے۔ احتساب قادیانی کی جلد نمبر۵۹ میں ذیل کے حضرات کے اس ترتیب سے رسائل جمع ہوگئے: ۱… حضرت مولانا محمد حسن فیضیؒ (وفات: ۱۹۰۱ء) کا ۱ قصیدہ ۲… حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ (وفات:۱۹۴۸ء) کا ۱ رسالہ ۳… حضرت مولانا قاضی ظفرالدینؒ (وفات: ۱۹۰۴ء) کا ۱ قصیدہ ۴… حضرت مولانا اصغر علی روحیؒ (وفات: ۱۹۵۴ء) کا ۱ قصیدہ ۵… حضرت مولانا حکیم غنیمت حسینؒ کے ۲ رسائل ۶… مولانا سید محمد علی مونگیریؒ (وفات: ۱۹۲۷ء) کا ۱ رسالہ ۷… مولانا میر محمد ربانی صاحبؒ (وفات: ۱۹۹۲ء) کا ۱ رسالہ ……………………… گویا کل سات حضرات کے ۸ قصائدو رسائل اس جلد میں جمع ہوگئے ہیں۔ یاد رہے کہ مولانا پیر مہر علی شاہ گولڑویؒ نے مرزاقادیانی کے قصیدہ کی مستقل تصنیف میں کیا درگت بنائی کہ مرزا کو دن میں تارے نظر آنے لگے۔ وہ کتاب عام مل جاتی ہے۔ دیگر حضرات نے بھی مرزاقادیانی کے قصیدہ کی اغلاط پر خامہ فرسائی کی۔ سب کو جمع کرنا تو مشکل تھا، جتنا یکجا ہوگیا اسے اپنے لئے سعادت سمجھتا ہوں۔ حق تعالیٰ شانہ اپنے لطف وکرم سے اس کو خدمت کو شرف قبولیت سے سرفراز فرمائیں۔ امین بحرمۃ النبی الکریم! محتاج دعاء: فقیر اﷲ وسایا! ۱۲؍ذی الحجہ ۱۴۳۵ھ، مطابق۸؍اکتوبر۲۰۱۴ء