احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
کے مرزاقادیانی کی حالت معلوم کر سکتے ہیں۔ کیا صادقین کی باتیں ایسی چالاکی اور عیّاری کی ہوسکتی ہیں؟ اس پر نظر کی جائے کہ مرزاقادیانی اس کے جواب میں چار قیدیں لگاتے ہیں۔ ۱… باریک قلم سے لکھا ہوا ۹۰صفحہ کا رسالہ ہو۔ ۲… آدھا رسالہ اردو میں ہو اور آدھا عربی نظم میں۔ ۳… بیس روز کے اندر لکھیں۔ ۴… اور اسی میعاد میں چھپوا کر میرے پاس بھیج دیں۔ اہل انصاف اس ’’روشن زبردستی‘‘ کو ملاحظہ کریں کہ ان قیدوں کے ساتھ ظاہری اسباب کی نظر سے جواب لکھ کر بھیجا جاسکتا ہے؟ ہرگز نہیں، ساڑھے پانچ جز کا رسالہ جس کے بعض صفحوں پر ۲۲سطریں ہوں اور بعض میں ۲۱سطر، پھر اتنے بڑے رسالے کی تالیف کرنا اور تالیف بھی معمولی نہیں ایک بڑے عیّار مشّاق کی باتوں کا جواب دینا اور وہ بھی صرف اردو نہیں بلکہ عربی قصیدہ بھی اس طرح کا ہو۔ جیسا کہ اس میں ہے۔ ان قیدوں کودیکھ کر ہر ایک منصف کہہ دے گا کہ مرزاقادیانی اپنے دل میں سمجھتے ہیں کہ مولوی ثناء اﷲ صاحب اس کا جواب لکھ دیں گے۔ اس لئے ایسی شرطیں لگاتے ہیں کہ ان کی وجہ سے لکھنا غیرممکن ہو اور دام گرفتہ مرید خوش ہو جائیں۔ اب ملاحظہ کیجئے کہ مرزاقادیانی کا رسالہ ساڑھے پانچ جز میں ہے۔ ظاہر ہے کہ ہر ایک ذی علم پانچ روز میں اس کی نقل نہیں کر سکتا۔ کیونکہ زود نویسی کے عادی بہت ہی کم اہل علم ہوتے ہیں۔ جب اس مدت میں نقل نہیں ہوسکتی تو تصنیف کرنا کس طرح ہو سکتا ہے؟ اس قصیدہ کے اوّل ۳۸؍صفحوں میں تو مرزاقادیانی نے اپنی جھوٹی تعلّی اور دوسروں کی مذمت کی ہے اور آخر صفحہ میں عام فریبی پیرایہ سے حضرت امام حسینؓ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہجو۱؎ کو الہامی بتا کر خود بری الذمہ ہوئے ہیں اور عوام کو فریب دیا ہے۔ پھر ان باتوں کا کافی جواب تو ۳۸ یا ۴۸ صفحوں میں نہیں ہوسکتا۔ اس کے لئے تو اگر آٹھ دس جز میں جواب لکھا ۱؎ قصیدہ اعجازیہ میں مرزاقادیانی نے اپنی تعلّی ایسی کی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت امام حسینؓ سے اپنا تفّوق اس طرح بیان کیا کہ ان حضرات کی کامل ہجو ہوگئی ہے۔ اس لئے انہیں خیال ہوا کہ مسلمان ان سے بدگمان ہوں گے۔ آخر صفحہ میں اس بدگمانی کو مٹانا چاہتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ: ’’جو کچھ میں نے لکھا ہے وہ اپنی طرف سے نہیں لکھا۔ یعنی بالہام الٰہی لکھا ہے۔ اگر میں اپنی طرف سے لکھتا تو میں وعید الٰہی میں پکڑا جاتا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۴۵، خزائن ج۱۹ ص۱۴۹) یہاں عجب طرح کا فریب دیا ہے کہ ان بزرگوں کی کامل ہجوکرتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں کہ یہ لوگ خدا کے برگزیدہ حضرات میں نہیں تھے۔ ورنہ مجھ پر ضرور وعید نازل ہوتی۔ مگر بااینہمہ ان کے نام عظمت سے لئے ہیں۔ جس سے عوام سمجھتے ہیں کہ ان کی عظمت کرتے ہیں۔ مرزاقادیانی کے فریب اسی قسم کے ہوتے ہیں۔ خدا ان سے پناہ دے۔ اپنی زبان درازی کو خدا کا الہام بتا کر انہیں مقبولان خدا سے گرا دیا۔ یہاں غور سے دیکھنا چاہئے۔