احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
الحاصل یہ قصیدہ مرزاقادیانی کا اعجاز نہیں ہے۔ اگر اسے اعجاز کہا جائے تو سعید طرابلسی شامی کااعجاز ہوگا۔ اس مضمون کی پوری شہادت اس واقعے سے ہوتی ہے جو فاضل ابوالفیض مولوی محمد حسن فیضی مرحوم اور مرزاقادیانی سے ہوا۔ علامہ، ممدوح نے جب مرزاقادیانی کی لن ترانیاں بہت کچھ سنیں اور اتفاق سے مرزاقادیانی اپنے مریدوں میں سیالکوٹ گئے ہوئے تھے۔ وہیں علامہ ممدوح پہنچے اور ایک عربی قصیدہ اپنا لکھا ہوا پیش کیا۔ اس وقت جو گفتگو ہوئی اس کی کیفیت مولانا مرحوم نے سراج الاخبار ۲؍مئی ۱۹۰۲ء میں شائع کی تھی۔ (وہ مضمون وقصیدہ مولانا محمد حسن فیضی کے حوالہ سے اسی کتاب میں دوسرے مقام پر درج ہے۔ یہاں سے حذف کیا جاتا ہے۔ مرتب!) مولانا فیضی کاقصیدہ اکتالیس شعر کا ہے۔ ناظرین ملاحظہ کریں کہ اس عربی قصیدہ کا مرزاقادیانی ترجمہ نہ کر سکے۔ پھر وہ عربی قصیدہ کیا لکھتے؟ معلوم ہوتا ہے کہ اوّل اسی واقعہ کی شرم انہیں ہوئی اور قصیدہ لکھوانے کا خیال ہوا اور لکھوایا۔ پھر مدّکا واقعہ پیش آگیا۔ اس کے متعلق اشعار کا اضافہ کر کے قصیدہ کا اعلان کیا۔ علامہ فیضی نے صرف قصیدہ ہی پیش نہیں کیا بلکہ مناظرہ کا دعویٰ کیا اور مقابلہ کے لئے بلایا۔ مگر مرزاقادیانی دم بخود رہے۔ مولانا کے روبرو کچھ نہ کہہ سکے۔ اب حیرت ہے کہ مرزاقادیانی اس طرح علماء کے مقابلہ سے عاجز رہے ہیں۔ اس پر یہ بے شرمی ہے کہ پھر وہی دعویٰ ہے، یہ سمجھ لیا ہے کہ ہمارے اس دعوے کو بہت ایسے لوگ بھی دیکھیں گے جنہوں نے پہلا واقعہ دیکھا سنا نہ ہوگااور ہمارے سکوت وعجز سے واقف نہ ہوں گے۔ یہی حالت ان کے مریدوں کی ہے کہ بڑے معرکہ میں نہایت ذلیل ہوتے ہیں۔ مگر دوسرے وقت وہی دعویٰ ہے۔ بہت رسائل لکھے ہوئے موجود ہیں۔ خلیفہ اوّل کے عہد میں ان کے پاس بھیجے گئے ہیں اور اب بھی بھیجے جاتے ہیں اور یہ وہ رسائل ہیں جن میں متعدد طریقے سے نہایت کامل طور سے مرزاقادیانی کا جھوٹا ہونا ثابت کیا ہے اور یہاں سے قادیان تک کوئی مرزائی جواب نہیں دے سکا۔ تمام مرزائی ان کے جواب سے عاجز ہیں۔ یا اینہمہ ان کے جاہل متبعین پکارتے ہیں کہ ہم مرزاقادیانی کی نبوت ثابت کریں گے اور جب اہل حق پکارتے ہیں کہ سامنے آؤ تو منہ چھپاتے ہیں۔ ۲… دوسرا اعتراض: پہلے بیان کر دیا گیا کہ معجزہ اور نشان وہی کلام ہوسکتا ہے جس کے مثل نہ اس کے پہلے کوئی لکھ سکا ہو نہ اس کے بعد لکھ سکے۔ قصیدہ مرزائیہ کے قبل تو بہت قصیدے عمدہ عمدہ لکھے گئے ہیں اور بعض چھپے ہوئے موجود ہیں۔ مثلاً شاہ ولی اﷲصاحبؒ کا قصیدہ نعتیہ دیکھا جائے۔ کیسے نادر مضامین ہیں اور اسکی تضمین جو شاہ عبدالعزیز صاحب نے کی ہے اسے فن ادب کے اہل مذاق ملاحظہ کریں۔ اسی طرح مولوی فضل حق صاحب مرحوم کا قصیدہ جس میں انہوں نے