احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
قبلہم مثل قولہم تشابہت قلوبہم قدبینا الایت لقوم یوقنون‘‘ (اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے گذرے ہیں انہیں جیسی باتیں وہ بھی کہا کرتے تھے ان سب کے دل ایک ہی طرح کے ہیں جو لوگ یقین رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کو تو ہم اپنی نشانیاں صاف طور پر دکھا چکے۔) مرزاقادیانی چودھویں صدی کے مسیح ہوشیار اور چالاک تھے۔ پہلے بارہ برس کے بعد ہی قبول کرلیا اور دوسرے آٹھ برس پر نہ ٹالا اور اپنے خدا کو زیادہ خوشامد سے رہائی دی۔ ’’ما قدرواﷲ حق قدرہ۔ تعالیٰ اﷲ علی ذلک علوا کبیرا‘‘ معزز ناظرین! اب کہاں تک میں آپ کی سمع خراشی کروں اور آپ کا عزیز وقت ضائع کروں۔ مرزاقادیانی کا تو تمام عمر یہی مشغلہ رہا۔ یہ ’’مشتے نمونہ از خروارے‘‘ ہے ورنہ صرف اس کتاب میں مرزاقادیانی نے سینکڑوں جھوٹ لکھے ہیں اور افتراء سے اس کو بھر دیا ہے۔ آپ خود خیال فرمائیں کہ جب سات صفحے میں موٹی موٹی اور سرسری نظر میں تینتیس جھوٹ ہوئے اور یہ کتاب اشتہار سمیت ۹۰صفحے کی ہے تو اس حساب سے سینکڑوں جھوٹ اس میں کہنا بالکل صحیح ہے اور غور سے تنقیح کی جائے تو ان کا شمار انسانی طاقت سے بالا ہوگا۔ اب میں معزز ناظرین کی توجہ کو مرزاقادیانی کے قصیدہ اعجازیہ کی طرف مبذول کرنا چاہتا ہوں۔ مرزاقادیانی اپنے اس قصیدہ کے نسبت لکھتے ہیں: ’’سو میں نے دعا کی کہ اے خدائے قدیر! مجھے نشان کے طور پر توفیق دے کہ ایسا قصیدہ بناؤں اور وہ دعا میری منظور ہوگئی اور روح القدس سے ایک خارق عادت مجھے تائید ملی اور وہ قصیدہ پانچ دن میں میں نے ختم کر لیا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۲، خزائن ج۱۹ ص۱۴۶) اس سے دوباتیں معلوم ہوئیں: ۱… مرزاقادیانی نے خدائے قادر سے نشان نبوۃ کے لئے دعا کی اور وہ دعا آپ کی مقبول بھی ہوگئی۔ ۲… اور روح القدس سے ایک خارق عادت ان کو تائید بھی ملی۔ پھر (اعجاز احمدی ص۹۰، خزائن ج۱۹ ص۲۰۵) میں لکھتے ہیں: ’’اب ان کی اصل میعاد ۲۰؍نومبر سے شروع ہوگی۔ پس ۱۰؍دسمبر ۱۹۰۲ء تک اس میعاد کا خاتمہ ہوجائے گا۔‘‘ حضرات ناظرین! اس کو دیکھیں کہ یہ کسی سچے نبی کی شان ہے یا مفتری انسان کا منصوبہ جس نبی کو مقبول دعا کے بعد نشان کے طور پر ایک معجزہ ملا پھر اس کو روح القدس سے ایک خارق عادت تائید بھی ملی۔ اس کے ساتھ ہی وہ اپنے مخاطبین کو جواب کے لئے زیادہ سے زیادہ