احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
المسیح‘‘ کیا اہل کتاب کے رد میں کچھ کم ہے؟ علامہ ابن حزم کی ملل ونحل نے جو خامہ فرسائی کی ہے اور جو جو الزامات نصاریٰ پر قائم کئے کیا نصاریٰ کی شکست کے لئے کافی نہیں؟ موجودہ زمانہ میں علامہ آلوسی بغدادی اور مولوی رحمت اﷲ مہاجر کرانوی مرحوم کے مباحثات ایسے نہیں کہ عیسائیوں کے مقابلہ میں ہمیں کوئی نئی تیاری کرنی پڑے؟ انہیں جوابات کو کانٹ چھانٹ کر کے موجودہ علماء نصاریٰ کی تردید بخوبی کر سکتے ہیں۔ اہل یورپ کا فتنہ وفساد جو مذہب اسلام میں رخنہ انداز ہورہا ہے سو اسے نصاریٰ سے کچھ تعلق نہیں۔ بلکہ وہ علوم جدیدہ کے رو سے حملے کیا کرتے ہیں اور وہ حملے مقدس اسلام کی نسبت مسیحیت پر سب سے پہلے عائد ہوتے ہیں اور علوم فلسفیہ تو ہمیشہ مذہب کے پہلو بہ پہلو چلا کئے ہیں۔ مگر مذہب ہی ہمیشہ غالب رہا۔ سچ ہے آدمی جب جھوٹ بولتا ہے تو اسے جھوٹ کو سچ بنانے کے لئے کئی ایک اور جھوٹ گانٹھنے پڑتے ہیں۔ قادیانی نے جب اپنے تئیں بروزی مسیح قرار دیا تو یہ سوچا کہ مسیح کے کمالات میں مردوں کو زندہ کرنا اور کوڑھیوں، اندھوں کا تندرست کرنا بھی قرآن میں مذکور ہے۔ مخالفین معجزہ کی استدعا کریں گے تو نہایت بے باکی کے ساتھ الفاظ کو ان کے غیرمقصود معانی پر حمل کیا اور یہ ظاہر کیا کہ اس سے دل کے اندھوں اور کوڑھیوں کا تندرست کرنا مقصود ہے۔ ورنہ درحقیقت مسیح معجزہ نہیں دکھاتے تھے۔ مگر ساتھ ہی اس کے یہ بھی کہتا ہے کہ وہ مسمریزم کا عمل کیا کرتے تھے۔ اگر میں اس عمل کو حقیر نہ سمجھتاتو مسیح سے کم نہ تھا۔ (عجیب تناقض یہ کہ) ہم کہتے ہیں کہ علمائے امت نے بدلائل ثابت کر دیا ہے کہ کاذب خرق عادات کا حامل نہیں ہے۔ ’’کتب اﷲ لا غلبنّ انا ورسلی‘‘ دیکھو کہ ہر ایک زمانہ کا فلسفہ اپنے اپنے وقت میں مذہب کا مقابلہ کرتا رہا۔ مگر مذہب بدستور اسی حالت پر قائم رہا۔ اس کے اصول میں سرموفرق نہیں آیا۔ اس لئے مرزا کا یہ کہنا کہ وہ عیسائیت کو توڑ ڈالے گا۔ دعویٰ بلا دلیل ہے۔ جو ہرگز قابل سماعت نہیں۔کیونکہ مرزا کی اس قدر خامہ فرسائی سے عیسائیت میں کچھ فرق نہیں آیا۔ عیسائی بدستور اپنی کاروائی کئے جارہے ہیں اور اگر کہا جائے ’’فی حد ذاتہ‘‘ حق کو باطل سے علیحدہ کر کے دکھانا مقصود ہے۔ خواہ عیسائی مانیں یا نہ مانیں تو ہم کہتے ہیں کہ یہ کام تو قرآن مجیدنے بزمانۂ حیات نبویؐ پورا کر دکھایا تھا اور بعد ازاں علماء اسلام ہمیشہ ایسا کرتے رہے۔ مرزا نے کون سی نئی بات کی جس سے وہ مستحق نبوت ہوگیا؟ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ آنے والا مسیح تمام اختلاف کو دور کر کے مختلف فرقوں کو ایک بنادے گا۔ مگر مرزا نے مسلمانوں میں ایسی تفریق پیدا کر دی کہ سلام، طعام، کلام وغیرہ سب کچھ مریدوں