احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
جائے کہ کس گناہ میں مارے گئے۔ نامۂ اعمال کھولے جائیں۔ آسمان کھینچ لیا جائے۔ دوزخ گرم کی جائے۔ جنت قریب کر دی جائے تو اس وقت ہر شخص اپنے اعمال کو جان لے گا۔ اب میں جماعت احمدیہ سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ تمام نشانیاں مسیح موعود کی ہیں؟ اگر ایسا ہے تو بتائیں کہ ان آیات میں وہ کون سا لفظ اور جملہ ہے جس سے اس کی طرف ضعیف سا بھی اشارہ ہو؟ دوسرے یہ بتائیں کہ کیا یہ تمام چیزیں ہوگئیں اور سب کا ظہور ہوگیا؟ کیا آفتاب تاریک ہوگیا؟ کیا ستاروں کی روشنی مدھم ہوگئی؟ کیا پہاڑ حرکت میں آگئے؟ کیا صحرائی جانور آبادی میں آبھرے؟ کیا دریا بھر دئیے گئے؟ وغیرہ وغیرہ۔ اصل یہ ہے کہ یہ سب قیامت کے آثار سے ہیں۔ العشار ان اونٹنیوں کو کہتے ہیں جس کے جننے کے دن قریب ہوں۔ چونکہ عرب ان اونٹنیوں کو ایسے وقت میں عزیز رکھتے ہیں اور حفاظت کرتے ہیں اور سواری نہیں کرتے ہیں۔ خدا نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کا دن ایسا ہولناک ہوگا اور ایسی بے خبری ہوگی کہ عرب گابھن اونٹنیوں کو بھی غیر محفوظ چھوڑ دیں گے۔ اب بتاؤ یہ گابھن اونٹنیوں کو بیکار چھوڑ دینا مسیح موعود کی نشانی کس طرح ہوگئی؟ اس لئے مرزاقادیانی کے اس کلام میں یہ پہلا جھوٹ ہے۔ اب جو شخص خدا پر افتراء کرنے میں نہ شرمائے اور خدا کی طرف وہ باتیں منسوب کرے جو خدا نے نہیں کہیں تو ایسے شخص کی بیباکی کا کیا ٹھکانا ہے۔ اب حدیث شریف کی نسبت عرض ہے۔ پہلے پوری حدیث لکھ کر اس کے معنی بیان کرتا ہوں تاکہ ناظرین کو پوری کیفیت مرزاقادیانی کے صدق کی معلوم ہو۔ ’’عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اﷲa واﷲ لینزلن ابن مریم حکما عادلا فلیکسرن الصلیب ولیقتلن الخنزیر ولیترکن القلاص فلا یسعے علیہا ولتذہبن الشحناء التباغض والتحاسد ولیدعون الیٰ المال فلا یقبلہ احذ (رواہ مسلم، مشکوٰۃ باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)‘‘ حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول خداa نے فرمایا کہ بخدا ابن مریم آسمان سے اتریں گے فیصلہ کرنے والے منصف ہوکر۔ پھر توڑیں گے صلیب کو اور ماریں گے سور کو اور موقوف کر دیں گے جزیہ (کافروں پر حفاظت کا ٹیکس) اور چھوڑی جائیں گی جوان اونٹنیاں تو ان پر سواری نہ کی جائیں گی اور عداوت وکینہ وحسد سب دور ہو جائیں گے اور لوگ مال کے لئے لوگوں کو بلائیں گے۔ مگر کوئی نہ لے گا۔