ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
چونکہ وہ تصرفات تکوینیہ میں مامور اور مضطر ہیں اس لئے اگر ان کو راضی رکھو تب کوئی نفع نہیں پہنچا سکتے اور اگر کوئی ناراض رکھے تو کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے وہ جو کرتے ہیں حکم سے کرتے ہیں ۔ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں ایک شخص نے حضرت شاہ صاحب سے شکایت کی کہ حضرت آج کل دہلی کے اندر منتظم حکام میں بڑی سستی چھائی ہوئی ہے ۔ ہر کام میں اندھیر ہے ۔ فرمایا میاں آج کل یہاں کے صاحب خدمت ڈھیلے ( بیائے اول معروف ) ہیں ۔ مزاحا فرمایا کہ انتظام کےلئے ضرورت ہے ڈھیلے ( بیائے اول مجہول ) ہونے کی ۔ عرض کیا گیا کہ کون صاحب ہیں فرمایا کہ بازار میں فلاں سمت میں جو کنجڑے خربوزے بیچ رہے ہیں وہ ہیں عرض کیا گیا کہ ملاقات کر آؤں فرمایا کہ آؤ یہ شخص ان کے پاس پہنچا جا کر سلام مسنون عرض کر کے کہا کہ مجھ کو کچھ خربوزوں کی ضرورت ہے کہا کہ لے لو ۔ اس نے کہا کہ پہلے دیکھ لوں کہ پھیکے تو نہیں ۔ کہا کہ دیکھ لو ۔ اس شخص نے تمام خربوزے ٹوکرے کے کاٹ ڈالے اور اخیر میں کہہ دیا کہ اچھے نہیں میں نہیں لیتا کہا بہتر ۔ یہ چلا آیا آ کر حضرت شاہ صاحبؒ سے تمام واقعہ بیان کیا ۔ فرمایا دیکھ لو یہ ایسے ہیں ۔ ان ہی کا اثر ظاہری حکام پر ہے تقریبا ایک مہینہ ہی گزرا تھا کہ دفعۃ تمام کاروبار میں ترقی لوگوں میں تیزی اور چستی پیدا ہو گئی اسی شخص نے پھر دوبارہ حضرت شاہ صاحبؒ سے جا کر عرض کیا کہ آج کل تو دہلی کے اندر کاروبار میں بڑی رونق ہے ۔ لوگوں میں خوب چستی طراری پیدا ہو گئی فرمایا کہ اب صاحب خدمت بھی ایسے ہی تیز اور طرار ہیں ۔ عرض کیا کہ وہ کون ہیں فرمایا کہ فتح پوری کے بازار میں ایک سقے ایک چھدام میں ایک کٹورہ پانی پلاتے پھرتے ہیں صاحب خدمت وہ ہیں جو دو کٹوروں کی جھنکار لگا رہے ہونگے ۔ کہ ملاقات کر آؤں فرمایا کر آؤ ۔ یہ شخص فتحپوری بازار میں پہنچا دیکھا کہ ایک صاحب مشک کاندھے پر لگائے اور کٹوروں کی جھنکار کے ساتھ یہ کہتے پھرتے ہیں کہ ایک چھدام میں ایک کٹورا پانی ۔ اس شخص نے ایک چھدام دی اور ایک کٹورا پانی مانگا انہوں نے دے دیا اس نے یہ کہہ کر گرا دیا کہ اس میں تنکا ہے اور دوبارہ مانگا انہوں نے دریافت کیا کہ چھدام ہے ۔ اس شخص نے کہا کہ اور تو میرے پاس چھدام نہیں ۔ اس کہنے کے ساتھ ہی ایک چپت رسید کیا اور کہا کہ جب چھدام نہ تھی تو دوسرا کٹورا کیسے مانگا کیا خربوزے والا سمجھا ہو گا ۔ یہ شخص بھاگا اور حضرت شاہ صاحبؒ سےیہ واقعہ