ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
لیا اور روٹی لے کہ بیٹھتا اور کہتا جاتا کہ تجھ کو کھاؤں مگر نہ کھاتا نہ پیتا جب مہینہ ختم ہوا اس روز کھا لیا ۔ ایک ایسے ہی منتظم ان سے اور ملے اور کہا کہ تو بڑا فضول خرچ معلوم ہوتا ہے کہ مہینہ میں ایک پیسہ کا گھی کھا جاتا ہے ۔ ہم تو یہ کرتے ہیں کہ جس مکان میں سے ہنڈیا بھننے کی خوشبو آتی ہے اس مکان کی دیوار کے نیچے روٹی لے کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور ناک سے خوشبو سونگتے رہتے ہیں اور روٹی کھالیتے ہیں پس بعض لوگ یہی برتاؤ طریق کے ساتھ ۔۔۔۔ کرتے ہیں کہ جس طرح وہ اشخاص گھی کھانا جانتے تھے مگر کھاتے نہ تھے اسی طرح یہ علاج جانتے ہیں مگر کرتے نہیں اس میں خوش ہیں کہ جب چاہیں گے کر لیں گے تو اس سے کیا نفع بڑی چیز عمل ہے اور علم اس کا مقدمہ تو علم پر ناز کچھ بھی نہیں کرنا چاہئے ۔ مخصوص علوم مکاشفہ تو مقدمہ کے درجے سے بھی متاخر ہیں ۔ حضرت جنیدؒ کو کسی نے خواب میں دیکھا دریافت کیا کیا معاملہ ہوا ۔ فرمایا کہ تمام معارف اور علوم اور تحقیقات بے کار ثابت ہوئیں صرف تہجد کی مختصر نفلیں کام آئیں ۔ دیکھئے عمل ہی کام آیا ۔ گو یہ علوم بھی غیر مفید نہیں ۔ علوم معاملہ میں احیانا ان سے بصیرت بڑھ جاتی ہے جو کہ مقدمہ ہیں عمل کا مگر پھر ہیں غیر مقصود اور کام کی چیز اور مقصود کام میں لگا رہنا ہے جو کر لے گا وہ کار آمد ہے اور باقی زبانی جمع خرچ اور محض تحقیقات بلا علم کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی شخص دارالضرب میں نوکر ہو اور تمام دن روپیہ اور نوٹ بناتا اور چھا پتا ہو مگر شام کو تلاشی لے کر باہر نکال دیا جاتا ہے ایسے ہی یہاں سمجھ لو کہ ملتا کیا ہے جو تنخواہ ہے بس وہ کار آمد ہے اور سب بے کار ۔ مطلق جاننے اور عمل نہ کرنے کی ایک دوسری مثال ذہن میں آئی وہ یہ ہے کہ جیسے قیصر جانتا ہے کہ جارج پنجم بادشاہ ہے مگر مانتا نہیں اس سے باغی ہے یا جارج پنجم جانتا ہے کہ قیصر بادشاہ ہے مگر مانتا نہیں اس سے باغی ہے تو نرے جاننے سے کیا مل سکتا ہے ماننے سے کام چلتا ہے ایسے ہی یہاں محض جاننے سے کیا ہوتا ہے ۔ جب تک کہ کام میں نہ لگے ۔ ایک تیسری مثال ذہن میں آئی ایک شخص تمام میووں اور مٹھائیوں کی حقیقت بیان کرے اور کھانے کو ایک بھی نہ ملے تو محض بے کار اور اگر نام ایک چیز کا بھی نہ معلوم ہو نہ صورت دیکھی ہو اندھیرے میں ایک رقاب بھر کر کوئی اس کے سامنے رکھ دیے اور یہ کھائے تو سب کچھ ہے ۔