ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
صاحب بھی اس وقت وہاں پر موجود تھے میں نے ان کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ ان حضرت کی عنایت کا نتیجہ ہے واقعہ معلوم ہونے پر سب نے اس کی سعی اور کوشش کی کہ میری شہادت نہ ہو ۔ وکیل کو مجبور کیا کہ ایک درخواست دو کہ ہم ان کی شہادت نہیں چاہتے ۔ چنانچہ طوعا و کرہا وکیل نے یہ درخواست دی اور حاکم سے زبانی یہ بھی کہہ دیا کہ وہ آ بھی گئے ہیں حاکم نے کہا کہ ضابطہ سے تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے اس لئے کہ درخواست گزر چکی ہے اب مستثنی کرنا لازم ہے ہم کو کوئی حق ان کی شہادت لینے کا نہیں رہا اور اگر وہ سمن پر بھی نہ آتے تو میں اس وقت بھی کوئی ضابطہ کی کاروائی نہ کرتا مگر مشورۃ کہتا ہوں کہ اگر وہ اپنا بیان دے دیں تو مسلمان کا جھگڑا ہے شریعت کا مسئلہ ہے یہ معاملہ طے ہو جائے گا بشرط یہ کہ وہ بخوشی اس کو منظور فرما لیں ۔ میں اسی بیان کے مطابق حکم نافذ کروں گا مجھ سے کہا گیا کہ حاکم کا یہ خیال ہے کہ مجھ کو بھی خیال ہوا کہ انگریز ہو کر اس کا یہ خیال ہے کہ مسلمانوں کا معاملہ ہے اور وہ پریشان ہیں تو میں تو بحمد اللہ مسلمانوں ہوں میرا تو فرض ہے کہ یہ معاملہ طے ہو جائے ۔ میں نے بیان دینے کو منظور کر لیا اب حاکم کی تہذیب ملاحظہ ہو حکم دیا کہ گواہوں کی طرح پکارا نہ جائے اور پیادہ اجلاس تک نہ آئیں سواری میں آئیں جہاں تک ہماری سواری آتی ہے وہاں تک سواری آئے کرسی منگائی جاوے غرض میں اجلاس پر پہنچا تو کٹھرہ کے اندر بلا لیا گیا کرسی آنے میں دیر ہوئی میں دونوں ہاتھ میز پر ٹیک کر کھڑا ہو گیا ۔ بیان شروع ہوا ۔ بیان کے وقت مجھ کو یہ معلوم ہو رہا تھا کہ یہ مدرسہ ہے اجلاس نہیں ۔ ایک طالب علم سوال کر رہا ہے میں جواب دے رہا ہوں تمام اجلاس کا کمرہ وکلاء اور بیر سٹروں سے پر ہو گیا اس لئے کہ اس کی شہرت ہو گئی تھی کہ اس کا بیان ہے لوگ یہ دیکھنے آئے تھے کہ دیکھیں اجلاس میں کیا بیان ہوتا ہے ۔ غرض پہلا سوال یہ ہوا کہ تمہارا نام کیا ہے باپ کا نام کیا ہے اس کے بعد حاکم نے سوال کیا کہ آپ عالم ہیں میں نے اپنے دل میں خیال کیا کہ واہ اچھا سوال ہوا اب اگر کہتا ہوں کہ نہیں تو یہ ایشیائی مذاق کو کیا جانے کہے گا کہ سمن کی تعمیل غلط ہوئی اس پر عالم لکھا ہے اور اس کی نظر میں اپنی ایک قسم کی تحقیر اور اہانت بھی ہو گی کہے گا کہ پھر آنے کی تکلیف ہی کیوں گوارا فرمائی جب کہ آپ عالم نہیں اور یہ مسئلہ متعلق ہے اہل علم سے اور اگر کہتا ہوں کہ عالم ہوں تو یہ اپنے مسلک اور مذاق کے خلاف خود سنائی ہے میں نے کہا کہ مسلمان ایسا ہی سمجھتے ہیں یہ لکھ لیا گیا دوسرا سوال