ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ہمراہ تھے ۔ مگر سب ان کی اطاعت کرتے تھے ۔ یہ سب برکت ایمان اور فہم صحیح کی تھی ۔ سترہ سال کی عمر اور دوسرے ممالک پر چڑھائی ۔ زمانہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے قریب تھا اس وقت فہم عام تھا اب جس قدر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ سے بعد ہو جاتا ہے اس قدر اس میں کمی ہو رہی ہے ۔ راجہ داہر پر چڑھائی کا ارادہ کیا ۔ اس کے پاس بڑا سازو سامان تھا ان کو فکر تھی کامیابی کی کیا صورت اختیار کی جائے کسی نے خبر دی کہ راجہ داہر نے اپنی بہن سے شادی کی ہے ۔ یہ سنتے ہی کہ بہن سے نکاح کیا ہے محمد بن قاسم کہا کہ اب ہم غالب آئیں گے اس لئے کہ وہ کافر ہی نہیں بلکہ ملحد بھی ہے ۔ کافر میں شجاعت ہو سکتی ہے ۔ ملحد میں شجاعت نہیں ہو سکتی ۔ دیکھئے جذبات کو کیسا پہچانا ۔ شہوت پر ست زانی کبھی شجاع نہیں ہو سکتا ۔ پھر جس وقت راجہ داہر کے مقابلہ میں فتح پا چکے اور قلعہ پر قبضہ ہو گیا اوت تمام مسلح فوجیں وغیرہ اپنے اپنے مقام پر حفاظت کےلئے قائم کر دی گئیں اس وقت محمد بن قاسم گھوڑے کی پیٹھ سے اترے قلعہ وغیرہ کو دیکھا اس وقت دو لڑکیاں قلعہ میں شاہی خاندان کی تھیں جو حسن میں یکتا تھیں انہوں نے محمد بن قاسم کو دیکھا عاشق ہو گئیں ۔ محمد بن قاسم کا ایک تو شباب پھر تقوی اور نور ایمان کی جھلک ان سب نے مل کر حسن کو دوبالا کر دیا تھا غرض دن گزر جانے پر شب کو ان دونوں لڑکیوں نے چلانا شروع کیا کہ درد ہے ۔ محمد بن قاسم اس وقت اپنے خیمہ میں سو رہے تھے ان کو جگایا ۔ ان لڑکیوں کے پاس پہنچے انہوں نے کہا کہ ہمارے درد وغیرہ کچھ نہیں آپ کی محبت کا درد ہے ۔ ہماری تمنا ہے کہ ہم براہ راست آپ کی خدمت کریں ۔ محمد بن قاسم جواب میں کہتے ہیں کہ میں تو محکوم ہوں تم کو خلیفہ وقت کے پاس بھیج دیا جائے گا وہ جو چاہیں کریں مجھ کو کوئی اختیار نہیں ۔ یہ ہے تقوی اور قوت ایمانیہ ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ محمد بن قاسم شہوت پرست نہ تھے ۔ یہی چیز ہے جس سے ان میں اس قدر شجاعت اور بہادری تھی ۔ یہ لوگ بندہ شہوت نہ تھے بلکہ خدا کے فوجی لوگ تھے ۔ شمشیر زن تھے لیکن زن کے مقابلہ میں شمشیر ہی تھے ۔ ان قصوں کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے ۔ اور اس زمانہ کے اتقیاء تو اتقیاء تھے ہی غیر اتقیاء میں بھی عجیب جذبات تھے ۔ ایک مقام پر کفار نے مسلمانوں پر کچھ مظالم کئے تھے حجاج ابن یوسف اس وقت عامل تھا ۔ خبر پہنچتے ہی حجاج بے چین ہو گیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسری قوموں کے مقابلہ میں اسلام اور مسلمانوں کا بہت ہی بڑا ہمدرد تھا ۔ یہ اس وقت کے