ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
پہاڑوں کو آپس میں ٹکرا کر پیس دوں آپ نے منظور نہیں فرمایا ۔ تو پیغمبروں کی خصوصا حضور کی اس تبلیغ کی بدولت یہ حالت ہوئی ۔ غرض کہ پیغمبروں کی تو یہ حالت ہوئی کہ طرح طرح کی تکلیفیں اٹھائیں اگر اس کا تحمل نہیں پھر نرمی اختیار کرنا بجائے سختی کے تبلیغ میں ہمارے مناسب طرز ہے آدمی کا اپنا برتاؤ عمر بھر ساتھ دے سکتا ہے اپنے برتاؤ سے عافیت اور امن حاصل ہو سکتا ہے دوسرے کی امداد سے کام نہیں چلتا ۔ اگر سختی کرنے پر کسی نے ناقابل برداشت تکلیف پہنچا دی اور اس میں کسی نے امداد بھی کر دی تو کہاں تک اس کا نباہ ہو سکتا ہے ۔ پس آج کل ترغیب سے کام کرنا مصلحت ہے یہ وہ زمانہ ہے کہ بیٹی پر تو حکومت ہے ہی نہیں روز سے کام حضور ﷺ نے تحمل فرمایا کہ مکہ میں تو اس وقت تک حکومت نہ تھی مگر مدینہ کی سنئے کچھ بدوی آئے حضور ﷺ کے پاس کہ کچھ دلواؤ حضور ﷺ نے فرمایا اللہ جب دے گا دیں گے اس پر کہا کہ ہمیشہ وعدے ہی ہوتے ہیں اور حضور ﷺ کی چادر مبارک پکڑ کر کھینچ لی ۔ حضور ﷺ نے کچھ انتقام نہیں لیا ۔ پھر دیکھ لیجئے اس نرمی سے اسلام کس قدر پھیلا ۔ حضرت شاہ عبد القادر صاحب نے ایک شخص کو وعظ میں ٹخنوں سے نیچایا پاجامہ پہنے دیکھا جب سب لوگ وعظ سے اٹھ کر چلے گئے اس شخص کو روک لیا اور فرمایا کہ میاں میں کھڑا ہوتا ہوں ذرا یہ دیکھنا کہ میں جو پاجامہ پہن رہا ہوں یہ خلاف شریعت ٹخنوں سے نیچا تو نہیں وہ شخص سمجھ گیا کہ حضرت میں ہی خلاف پر ہوں اس وقت زائد پائچہ پھاڑ ڈالا اور توبہ کی ۔ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا قصہ سنئے ایک خان صاحب آپ کے معتقد تھے اور بچپن کے دوست بھی تھے حتی کہ جمعہ کو ایک ہی جگہ غسل کر کے کپڑے بدلتے تھے مگر بظاہر وضع خلاف شریعت تھی ایک روز حضرت مولانا نے خان صاحب سے کہا کہ خان صاحب آپ کو معلوم ہے کہ ہماری تمہاری پرانی دوستی ہے اچھا نہیں معلوم ہوتا کہ تم اس وضع میں رہو اور میں اس وضع میں اس لئے آج جب نہانے آؤ تو اپنے دو جوڑے لے کر آنا ایک اپنے لئے ایک ہمارے لئے میں بھی آج تمہاری جیسی وضع اختیار کروں گا ۔ خان صاحب مارے شرمندگی کے پانی پانی ہو گئے اور اسی روز سے شرعی لباس پہن لیا ۔ ناصح اگر عالم نہ ہو گا اور نصیحت کرے گا تو اس میں بھی تکبر ہو گا کیونکہ وہ اس خیال سے نصیحت کرے گا کہ میں اس سے اچھا ہوں تو اس کا اثر برا ہو گا ۔