ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
سمجھ میں نہیں آتا کہ محض اس بناء پر تو فساد کرتے ہوں کوئی اور بات ہو گی اپنے طرز کو بدلنا چاہیے طبعی بات ہے کہ حکومت کو تو لوگ ہر طرح برداشت کر لیتے ہیں ۔ مگر بدوں حکومت کے کوئی کسی کا دباؤ نہیں سہ سکتا ہے ۔ معلوم یہ ہوتا ہے کہ یہ اپنے خیالات کی جو تبلیغ کرتے ہو نگے اس میں تشدد کا لہجہ ہو گا ۔ تبلیغ بھی ہر شخص کا کام نہیں لیکن اگر پھر بھی قصدا ایسا کرتے ہو تو پھر تیار ہو جاؤ جو کچھ بھی سر پر پڑے اس کو برداشت کرو اور اگر ہمت اور قوت برداشت کی نہیں تو کہنا سننا چھوڑ دو کیونکہ جس شخص کو احکام پہنچ چکے ہوں اس کو تبلیغ کرنا کوئی فرض نہیں واجب نہیں محض ایک مستحب فعل کی وجہ سے اپنے کو خطرہ میں ڈالنا ہے جس کی ضرورت نہیں اور اگر ہمت اور قوت ہے تو تبلیغ کرو اور ایسے بن جاؤ جیسے ایک قنوج کے گندھی تھے ایک مرتبہ وہ کاپی گئے جمعہ کی نماز کےلئے مسجد گئے ایک کوتوال بھی نماز کے لئے آئے جو نمازی تو تھے مگر ولایتی نماز پڑھتے تھے نماز کے بعد اس گندھی نے کہا کہ حضور آپ کی نماز نہیں ہوئی اسے پھر سے پڑھ لیجئے ارکان نماز صحیح ادا کیجئے اس پر کوتوال صاحب نے اس کو گالیاں دیں اس نے پھر وہی نصیحت کی تو اس کو مارا کہ بد معاش ہم پر حکومت کرتا ہے جانتا ہے کہ ہم کون ہیں کہا اور مار لو مگر نماز پھر سے پڑھ لو اور بلا صحیح نماز پڑھے نہ جانے دوں گا اس کہنے پر کوتوال پر اثر ہوا اور پھر دوبارہ نماز کا اعادہ کیا اور اس گندھی سے معافی چاہی ساری کاپی میں شہرت ہو گئی کہ فلاں گندھی نے تو کوتوال کو صحیح نماز پڑھا کر چھوڑی ۔ لوگ عزت کرنے لگے اپنے مکان دکان پر بلانے لگے ضرورت بلا ضرورت عطر اور تیل خریدنے لگے خوب سوداگری چمکی تبلیغ کی بدولت دنیا اور دین دونوں حاصل ہو گئے سو اگر ہمت ہو تو پھر ایسے ہی ہو جاؤ اور سنئے حضرت نوح علیہ السلام کی عمر چودہ سو برس کی ہوئی اور ساڑھے نو سو برس وعظ کہا ہر قسم کی اذیتیں تکلیفیں برداشت کیں مگر قوم کی طرف سے انکار ہی ہوتا رہا اسی کو مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ نوح نہ صد سالہ دعوت می نمود دمبدم انکار قومش می فزود ہیچ از قومش عنان واپس کشید ہیچ اندر غار خاموشی خزید اور لیجئے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے کیسی کیسی تکلیفیں اٹھائیں جب طائف تشریف لے گئے لہو لوہان ہو گئے ۔ فرشتہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں فرشتہ ہوں اگر اجازت ہو تو