ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کیا کہ ضرورت تو ہے ۔ فرمایا جو بات دل میں ہے صاف کہو ۔ عرض کیا کہ برکت کےلئے اجازت کی ضرورت ہے ، فرمایا کہ اس کو اجازت کیوں کہتے ہو دعاء کہو مگر بات اب بھی صاف نہیں ہوئی میں دعاء کروں گا لیکن آپ کو جو دلی مقصود ہے وہ اب بھی صاف ظاہر نہ ہوا صاف بات کہے ایسی گول مول بات سے دوسرے کو تکلیف ہوتی ہے کیا صبح ہی صبح تکلیف دینے آئے ہو عرض کیا کہ جتنا مادہ یعنی سلیقہ تھا عرض کر دیا ۔ فرمایا کہ اب تو بتلا دیا کہ دعاء اور چیز ہے اور اجازت اور چیز ہے ۔ دعاء کرنے کا وعدہ کرتا ہوں اس کے علاوہ تو کوئی اور پتا نہیں ۔ عرض کیا گیا اگر ان سو روپیہ میں ڈاٹ نہ لگی یا پوری نہ ہو سکی تو حضرت بھی اس میں امداد فرما دیں ۔ فرمایا کہ اب بتلایا کہ اس گول بات کا مطلب کیا تھا کہ اجازت دے دیجئے اگر کمی رہتی تو آ کر کہتے کہ آپ ہی نے تو اجازت دی تھی اس میں پچاس روپے کی کمی ہے اور ایک گول بات کہہ کر ایک مسلمان کو دھوکا دینا ہے اور اس کو تکلیف میں ڈالنا ہے اگر میں کھود کرید نہ کرتا تو کیا یہ مطلب معلوم ہو سکتا تھا جو اس وقت ظاہر ہوا کہ جب کمی رہتی میرے سر پر جن کی طرح آ کھڑے ہوتے کہ لاؤ یہ کمی ہے کیا یہ دھوکا نہیں ہے لوگ مجھ کو دہمی کہتے ہیں اس واقعہ کو دیکھیں اور فیصلہ کریں تب حقیقت معلوم ہو کیا مجھ کو علم غیب ہے ۔ اس حماقت کی کوئی حد ہے دھوکا دے کر اجازت لینا علاوہ کمی خرچ کے کل کوئی اور بات تعمیر کے متعلق ہو جاتی بعض مرتبہ جھگڑے وغیرہ ہو جاتے ہیں ان کے پاس تو کہنے کو یہ بات ہو جاتی ہے کہ آپ نے ہی تو اجازت دی تھی اللہ کا شکر ہے کہ مجھ کو فورا احتمالات مستحضر ہو جاتے ہیں ورنہ نہ معلوم یہ لوگ کیا گڑ بڑ کریں اگر مادہ اور سلیقہ نہ تھا تو یہ چالاکی کی ترکیب کیوں بنا کر لائے تھے کیا مجھ کو خدانخواستہ دینی خدمت سے انکار ہے اور کون مسلمان ایسا ہے جس کو انکار ہو ۔ مگر بات صاف تو ہو ۔ ابھی ایک مسجد کےلئے کہا گیا میں نے کہنے والے سے پرچہ لے کر یاد داشت میں رکھ لیا اب فکر ہے کہ اگر کنجائش ہو تو امداد کر دوں گا مگر یہ مرض عام ہو گیا ہے کہ صاف بات رہی ہی نہیں ۔ ہر چیز میں مکاری اور چالاکی پیدا ہو گئی ہے ۔ دوسرے شخص کو گدھا اور بے وقوف بنانا چاہتے ہیں اللہ کے فضل سے انہیں ہی ٹھیک بنا کر نہ چھوڑوں یہ بھی کیا یاد رکھیں گے ۔ ان کی نبضیں میں بحمد اللہ خوب پہچانتا ہوں ۔ مجھ کو اللہ نے ان کی نبض شناسی عطاء فرمائی ہے ۔ خصوصا انگریزی تعلیم یافتہ طبقے کی تو اچھی طرح سے خدمت کی جاتی ہے یہاں آ کر تمام ڈگریاں کافور ہو جاتی ہیں