ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ایک خاص آدمی بوجہ محبت کے میرے پاس بھیج چکے تھے اور یہ مشورہ دیا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا فتنہ کا زمانہ ہے جس میں اندیشہ جان کا بھی ہے ۔ ایسے وقت کےلئے فقہاء نے مسئلہ اکراہ کو رکھا ہے اگر اس پر عمل کرتے ہوئے بظاہر تھوڑی سی شرکت فرما لی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ۔ نیز یہ کہ اپنی جان کی حفاظت کا بھی انتطام رکھا جائے میں نے جواب میں لکھ کر بھیجا کہ جس مسئلہ کو میں نہیں سمجھا اس میں شرکت کرنے کو میں منافقت سمجھتا ہوں کہ دل میں کچھ اور ظاہر میں کچھ میں اس کےلئے بالکل تیار نہیں کہ بدون سمجھے ایک انچ آگے قدم رکھوں میں اس کے خلاف پر قادر نہیں ۔ رہا اکراہ کا مسئلہ فقہا کا یہ اس کےلئے ہے جس پر کسی قادر کا تسلط ہو ۔ اور میں ان لوگوں کو ایسا قادر نہیں سمجھتا ۔ باقی جان کی حفاظت سو جنہوں نے اب تک حفاظت فرمائی وہی آئندہ بھی فرمائیں گے اور اگر وقت ہی آ گیا تو گھر بیٹھے دولت شہادت کی نصیب ہو گی ۔ غرض یہاں پر جلسہ کی تاریخ متعین ہوئی اور حضرت مولانا کو بھی اس میں شرکت کی دعوت دی گئی حضرت نے فرمایا کہ وہ ( یعنی میں ) وہاں پر موجود ہے میرے جانے سے اس کو تنگی ہو گی اس لئے میں شرکت سے معذور ہوں ۔ جو صاحب بانی جلسہ تھے وہ اس ہی قصبہ کے باشندہ تھے ۔ خانقاہ والوں کو لوگوں نے جتلانا شروع کیا کہ اب تم ٹھیک بنائے جاؤ گے ۔ میں نے سب کو سمجھا دیا کہ خبردار جو کچھ جواب دیا یا کوئی کار روائی کی ۔ ایک مولوی صاحب نے اس جلسہ سے کئی روز قبل آ کر خبر دی کہ مکان کےسامنے ایک ایک مجذوب آ لئے ہیں ممکن ہے کہ انتظام اور حفاظت کےلئے ان کا تقرر ہوا ہو ۔ میں نے کہا میاں ہماری نظر تو جاذب پر ہے ہمیں مجذوب سے کیا لینا ۔ غرض تاریخ جلسہ کا دن آ گیا ۔ علماء کی آمد شروع ہوئی کچھ سہارنپور کی طرف سے آئے اور کچھ دہلی کی طرف سے قبل از نماز مغرب سب میں مشورہ ہوا کہ چلو پہلے اس سے مل آئیں ۔ سب اپنی فرود گاہ پر رہے اور سب نے ملکر ایک مولوی صاحب رامپوری کو میرے پاس بھیجا ۔ اس وقت خانقاہ میں سناٹا تھا سوائے میرے کوئی شخص خانقاہ میں نظر نہ آتا تھا ۔ آ کر کہا کہ ہم لوگ بغرض زیارت حاضر ہونا چاہتے ہیں مگر بلا اجازت آتے ہوئے خوف معلوم ہوتا ہے اگر اجازت ہو تو سب حاضر ہو جائیں ۔ میں نے کہا کہ میں تو وہی ہون جو پہلے تھا ویسا ہی نیاز مند ہوں جیسے پہلے تھا ۔ آپ حضرات تشریف لے آویں آپ کا گھر ہے وہ واپس ہو گئے اور میں بھی گھر چلا گیا ۔ نماز میں کچھ دیر تھی ۔ میں جس وقت آیا اذان ہو چکی