ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
بھی اس ہی لئے تو میں اب کیا کرتا جب کوئی مدہی متعین نہیں ۔ میں نے واپس کر دیا ۔ میں کیوں گڑ بڑ میں پڑوں کیوں الجھن اور خلجان اور پریشانی سر لوں ۔ اس کو وصول کر کے پوچھتا پھروں ۔ مال اللہ تعالی کی نعمت ہے اس کے آنے سے خوشی ہوتی ہے ۔ اگر کوئی مجھے دیتا ہے اس کی اور طرح کی خوشی ہوتی ہے اور اگر مجھ کو کسی کار خیر کا واسطہ بناتا ہے اس کی اور طرح کی خوشی ہوتی ہے فطری فرق ہے میں بزرگ نہیں بنتا جو حقیقت ہے وہ عرض کرتا ہوں ۔ مگر یہ خوشی جب ہوتی ہے کہ اس کے ساتھ کوئی بے ڈھنگا پن نہ ہو ۔ اپنی آزادی اور اصول میں خلل نہ آوے ورنہ ہزاروں کے لینے سے بھی انتباض ہوتا ہے ۔ ایک صاحب نے چار ہزار اٹھائیس روپیہ یہاں پر مدرسہ کےلئے بھیجنا چاہا وہ ایک صاحب کی وصیت تھی ۔ لکھا کہ فلاں صاحب کی وصیت کی بناء پر چار ہزار رپیہ بھیجا جاتا ہے لہذا ایک تو رسید بھیج دیں اور ایک یہ کہ اس رسید پر سب رجسٹرار کی تصدیق کراکر رجسٹری کراکر بھیج دیں ۔ میں نے لکھ دیا کہ نہ یہاں سے رسید بھیجنے کا معمول ہے اور نہ ہم سب رجسٹرار کے پاس جائیں گے ۔ دوبارہ لکھا کہ کسی مجسٹریٹ کی ہی تصدیق کرا کر بھیج دیں جو وہاں پر ہوں ۔ میں نے لکھا کہ مجسٹریٹ تو ہیں اور ایسے ہیں کہ گھر پر آ کر تصدیق کر سکتے ہیں مگر ہم نہ ان کو تکلیف دینا چاہتے ہیں اور نہ خود تکلیف اٹھائیں گے پھر لکھا ہوا آیا کہ پھر کیا ہو میں نے لکھا اس کا فتوی علماء سے حاصل کر لو کہ ایک شخص کی یہ وصیت تھی اور ہم اس وصیت کے موافق ان شرائط سے روپیہ دینا چاہتے ہیں ۔ خادمان مدرسہ ان شرائط کو قبول نہیں کرتے اس میں کیا فتوی ہے بس جو فتوی ہو اس پر عمل کر لیا جائے ۔ اس پر لکھا ہوا آیا کہ نہ ہم رسید چاہتے ہیں اور نہ تصدیق مذکور صرف دو طالب علموں کی تصدیق کرا دیں اور روپیہ بھیجتے ہیں ۔ میں نے منظور کر لیا اتفاق سے اس وقت ہمارے یہاں دو افسر سرکاری ایک جج اور ڈپٹی کلکٹر قیام کئے ہوئے تھے ۔ میں نے دونوں کی تصدیق لکھا کر بھیج دی ، بھیجنے والے بے حد خوش ہوئے ۔ پھر فرمایا کہ ایک تو ہم کام کریں اور اوپر سے پابندیاں اور نخرے اٹھائیں اس کی ضرورت ہی کیا ہے اگر ہم پر اعتماد ہے بھیجو ۔ نہیں تو مانگتا کون ہے ۔ یہاں پر نہ ترغیب ہے نہ تحریک ہے پھر کیوں کسی کا ناز اٹھایا جاوے ۔ جی یوں چاہتا ہے کہ دین کی عزت کےلئے اینٹھ مڑور بھی ہو اور دنیا کی مصلحت کےلئے لاکھ کروڑ بھی ہو ۔ اجی استغنا فی القلب تو جس قدر ہونا چاہیے ہے نہیں ۔ مگر الحمد للہ استغنا عن القلب ہے ۔