ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
فرمایا گیا ۔ اور قرآن شریف کےلئے ذکری کا لفظ آیا ہے جس کے معنی نصیحت کے ہیں ۔ تو نماز میں جو قرآن پڑھا جاتا ہے وہ بدرجہ اولی اردو میں ہونا چاہیے ۔ اور ایک بات اور کہتا ہون کہ یہ جو لوگ کہتے ہیں کہ خطبہ سامعین کو سمجھانے کےلئے ہوتا ہے اور خطبہ سے مقصود نصیحت ہے جس کو سا معین سمجھ سکیں ۔ تو اگر اس کو تسلیم بھی کر لیا جائے تو اگر سامعین میں بعض ہندی ہوں بعض عربی بعض ترکی بعض مصری بعض چینی بعض ولایتی اور تمہارے قاعدہ کے موافق ان سب کی رعایت کرنا ضروری ہو گا ۔ تو اس صورت میں خطبہ کیا ہو گا معجون مرکب ہو گا اور اس میں وقت کتنا صرف ہو گا ۔ ممکن ہے نماز کا وقت ہی ختم ہو جاوے تو خطیب کس کس کا تابع ہو اور عقلی اصول سے بھی پچاس کو تو مرکز واحد پر جمع کر سکتے ہیں اور نقطہ کو پچاس پر کیسے تقسیم کریں ۔ تو اس کی کیا وجہ کہ خطیب کو تو مجبور کیا جاوے کہ سامعین کی رعایت سے خطبہ کو عربی سے اردو میں کر دیا جائے اور سامعین سے نہ کہا جائے کہ بقدر ضرورت دین کی تعلیم حاصل کریں ۔ عربی سیکھیں ۔ دین کو تو اپنا تابع بنایا جائے اور خود دین کے تابع نہ بنیں ۔ کل کو نماز بھی اردو میں پڑھنے کو کہنا ۔ کیا واہیات ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے لے کر اس زمانہ تک تمام امت کا اسی پر عمل رہا کیا اس وقت سے اس وقت تک عربی میں خطبہ رہا ۔ صد ہا برس اسلامی سلطنت رہی ۔ ہزار ہا علماء اور بزرگان دین گذر گئے جنہوں نے ہندوستان جیسی جگہ میں عربی خطبہ کو شائع کیا جس سے اس کا شعار اسلامی ہونا ظاہر ہے ۔ افسوس آج اس کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ بھلے مانسو کیوں دین کی بیخ کنی پر تلے ہوئے ہو ۔ خود ہی اپنی جڑیں کیوں کھو کھلی کر رہے ہو ۔ دین کا تو انشاء اللہ تعالی کوئی نقصان نہ ہو گا وہ تو اپنی حالت اور اپنی جگہ پر رہے گا مگر تم خود ہی مٹ جاؤ گے ۔ آخر عقلیں کیا ہوئیں ۔ جو سوجھتی ہے الٹی ہی سوجھتی ہے کسی نے خوب کہا ہے ۔ اس کی مصداق بالکل اس وقت کے مسلمانوں کی حالت ہو رہی ہے ۔ بنے کیونکر کہ ہے سب کار الٹا ہم الٹے بات الٹی یار الٹا اور آخرت اور دین کی عقل کا تو قحط مسلمانوں میں ہوا ہی تھا افسوس ہے کہ دنیا کی بھی عقل نہ رہی ۔ ایک اور بات پر متنبہ کرتا ہوں کہ تمہارا شعار ہو گیا ہے کہ سب باتوں میں دوسری قوموں کی تقلید کیا کرتے ہو ۔ مگر یہاں ان کی بھی تقلید نہ کی ۔ کیا صرف اس وجہ سے