ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
سنئے ۔ حق تعالی فرماتے ہیں و احل اللہ البیع و حرم الربوا ۔ کہنے لگے فلاں دہلوی تو اس کی یہ تفسیر کرتے ہیں ۔ میں نے کہا وہ بے چارہ کیا جانے قرآن کی تفسیر ۔ اس کو اس طرح سمجھئے کہ آپ قانون کی دفعات کی بناء پر فیصلے دیتے ہیں ۔ آپ وہ قانون اور دفعات مجھ کو دیجئے میں اس کی شرح کروں گا ۔ اس کے بعد آپ اس شرح کے ماتحت فیصلے دیا کریں پھر دیکھئے کہ گورنمنٹ کی طرف سے آپ کو کیسی لتاڑ پڑتی ہے ۔ اور آپ سے کیسا جواب طلب ہوتا ہے آپ اس پر اگر یہ کہیں کہ فلاں شخص نے قانون کی بھی شرح کی ہے اور وہ عربی فارسی اور اردو سب جانتا ہے اس سے میں نے یہ فیصلہ لکھا ہے تو جواب یہی ملے گا کہ زبان دانی اور چیز ہے قانون دانی اور چیز ہے ۔ تو اس شخص کی قرآن شریف کی تفسیر ایسی ہی ہے کہ جیسے میں قانون کی شرح لکھوں ۔ کہنے لگے کہ سود نہ لینے کی وجہ سے مسلمان تباہ اور برباد ہو رہے ہیں بلا اس کے ترقی نہیں کر سکتے ۔ میں نے کہا کہ آپ کے نزدیک ترقی اس پر موقوف ہے تو آپ حرام سمجھ کر بھی تو لے سکتے ہیں ۔ اس صورت میں بھی ترقی ہو سکتی ہے کیونکہ ترقی تو لینے پر موقوف ہے ۔ عقیدہ پر موقوف نہیں ۔ ترقی کو کیا خبر کہ اس کا عقیدہ کیا ہے ۔ حرام سمجھ کر لیں تب بھی ترقی ہو سکتی ہے مگر اس میں فرق ہو گا کہ اگر حرام سمجھ کر لے گا تو چور اور ڈاکو سمجھا جائے گا اور اس جرم کی سزا زائد سے زائد یہ ہو گی کہ جیل خانہ چلا جائے گا اور اگر حلال سمجھ کر لے گا تو یہ بغاوت ہو گی اس پر دائم الجس یا پھانسی کا حکم ہو گا ۔ ایک صاحب ان ڈپٹی صاحب کے ہمراہ تھے ان سے کہنے لگے کہ دیکھو یہ ہے اعلی درجہ کا فلسفہ ۔ غالبا وہ اپنے نزدیک اس کو اجازت سمجھے مگر یہ اجازت ایسی ہے جیسا ساحران موسی کہیں کہ موسی علیہ السلام نے ہم کو سحر کی اجازت فرما دی کہ القوا ماانتم ملقون فرما دیا یعنی ڈالو جو تم کو ڈالنا ہے ۔ تو موسی علیہ السلام کا یہ فرمانا جواز سحر کےلئے تھوڑا ہی تھا بلکہ عدم مبالاۃ کا اظہار تھا کہ تم جو کچھ رکھتے ہو دکھلاؤ ہم کو کچھ فکر نہیں ۔ پھر میں بھی دکھلاؤں گا اسی طرح میرے جواب میں سود کے حرام ہونے کا صریح حکم تھا ۔ حرام کہنا خود دلیل ہے اس کام سے منع کرنے کی ۔ ایسی سمجھ اور فہم کا علاج کس کےپاس ہے ۔ پھر اس بد فہمی اور بد عقلی پر دعوی ہے کہ ہم قرآن و حدیث کو سمجھتے ہیں باوجود اس کے کہ میں اپنی مثال میں مجرم ہونا اور چور ڈاکو سے تشبیہ بیان کر چکا ہوں ۔ کیا بے چارے ڈپٹی کلکٹری کرتے ہونگے اور کیا خاک فیصلے معاملات کے کرتے ہونگے ۔ خواہ مخواہ کرسی کو بھی بدنام کیا ۔