ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
فرماتے ہیں لعلکم تتفکرون فی الدنیا والاخرۃ یعنی دنیا کو بھی سوچو ۔ آخرت کو بھی سوچو ۔ پھر بطور لطیفہ کے فرمایا کہ نا صحین حضرات تو یہ فرماتے ہیں کہ دنیا کی طرف التفات مت کرو ۔ اور میں کہتا ہوں کہ خوب التفات کرو کیونکہ جب دنیا کی حقیقت کو خوب سوچو گے اور اس کے ساتھ آخرت کو بھی تو موازنہ کے بعد دین ہی کو دنیا پر ترجیح دو گے بلکہ اس میں اور توسع کرتا ہوں کہ موازنہ کےلئے بھی نہ سوچو بلکہ محض اس کی حقیقت ہی سے واقف ہونے کےلئے اس میں غور و فکر کرو اور خوب توجہ کرو تاکہ اس مردار کی حقیقت واضح ہو جائے اور پھر کامل درجہ کی اس سے نفرت ہو ۔ اسی کو فرماتے ہیں ۔ بس قامت خوش کہ زیر چادر باشد چوں باز کنی مادر مادر باشد اس کے جو لذات ہیں ان میں بھی کدورت ہے ۔ کھانا ہے ۔ پینا ہے ۔ بیوی کے ساتھ عیش و عشرت ہے ، اس میں ساتھ کے ساتھ کدورت بھی ہوتی ہے گو بوجہ مستی کے محسوس نہ ہو ۔ اب چاہے وہ مستی دولت کی ہو یا جوانی کی ہو حسن پر پردہ پڑ جاتا ہے اسی کو فرماتے ہیں اس میں حالت احتلام کا بیان ہے ۔ صعف سربیند ازان و تن پلید آہ ازان نقش پدید ونا پدید اور فرماتے ہیں ۔ حال دنیا را پر سیدم من از فرزانہ گفت یا خوابے ست یا بادے ست یا افسانہ باز گفتم حال آنکس گو کہ دل وردی بہ بست گفت یا غولے ست یا دیوی ست یا دیوانہ ایک حکایت دنیا کی مثال کی اس وقت یاد آئی ۔ ایک شخص روزانہ بسترے پر پیشاب کر لیتا تھا ایک روز بیوی نے کہا کہ یہ کیا مصیبت ہے کہ روز کے روز ایسا کرتے ہو ۔ شوہر نے کہا کہ شیطان مجھ کو خواب میں روزانہ سیر کراتا ہے اور ایسا کھلاتا ہے کہ میں کسی نالی پر پیشاب کر رہا ہوں بیوی نے کہا کہ اس کو تو سب خزانے معلوم ہیں اس سے یہ کہو کہ سیر ہی کراتے ہو پریشان ہی کرتے ہو کوئی نفع بھی تو پہنچاؤ وہ یہ کہ کچھ روپیہ دلواؤ ۔ شوہر نے کہا کہ آج کہوں گا ۔ غرض رات کو خواب میں شیطان آیا اس شخص نے اس سے کہا کہ میاں ہم غریب آدمی ہیں اور تم کو