حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
آہستہ آہستہ ان کی فطرت جاگنے لگی۔ آپﷺ کے دوست حضرت عباس رضی اللہ عنہ بن مرداس، شاعر ذی وقار تھے، شعر اور شراب کا تعلق بڑا گہرا ہے اس کے باوجود جب ان سے کوئی شراب نوشی کی بات کرتا تو وہ کہتے: جو چیز عقل کو زائل کردے اسے میں کیوں پیوں ؟ کسی نے کہا: اس سے طاقت آتی ہے اور جرأت پیدا ہوتی ہے۔ فرمایا: واہ واہ ایسی چیز اپنے پیٹ میں ڈالوں کہ صبح اٹھوں تو قوم کا سردار ہوں اور شراب پی کر شام تک پاگلوں میں شمار کیا جائوں ؟ (اسد الغابہ:۳/۲۵) بت پرستی سے طبعی نفرت تھی ان کے والد کے حکم سے ’’ضمار‘‘ نامی ایک بت کی پوجا عام طور پر کی جاتی تھی، وہ جب بت خانہ میں گئے تو بت میں سے ایک آواز آئی اور خواب میں بھی اشارہ ملا کہ بت پرستی سے کوئی فائدہ نہیں حضرت محمّد عربی علیہ السلام مبعوث ہوچکے ہیں ، یہ سنا اور وہ فوراً اسلام لے آئے۔ (سیرۃ ابن ہشام:۲/۴۲۷، الاصابہ:۳/۵۱۳) آباء واجداد کے مذہب کویکسر چھوڑنایوں ہی آسان نہیں ہوگیا، اس کے پیچھے حضرت محمد ﷺ کی چہل سالہ محنت تھی، حضورﷺمسلسل کوشش فرماتے رہے ،اورمکہ سے کئی منزل دورمدینہ منورہ (جسے اس وقت یثرب کہاجاتاتھا) میں بھی آپﷺ کے انفاس قدسیہ کی برکات اثراندازہوئیں ، وہاں حضرت مالک بن التیہان رضی اللہ عنہ اورحضرت اسعد رضی اللہ عنہ بن زرارہ جیسے موحد پیداہوئے، یہ دونوں نوجوان نہ شراب پیتے ،نہ بت پرستی کرتے اورنہ زنا کرتے ،ظہوراسلام کے بعدحضورﷺ کو دیکھااور پہلی نظر میں اسیرِ زلف ہوگئے۔(الاعلام للذرکلی، مالک بن التیہان ) جب عمرو بن نوفل کے بیٹے حضرت زید جیسے مُوحدین نہ رہے، فوت ہوگئے اور ورقہ جیسے حضرات کی عمر زیادہ ہوگئی تو صرف آنحضور ﷺ ہی تھے جو اپنے عمل صالح اور اخلاقِ حسنہ کے ذریعے حق کی طرف بلاتے تھے۔ جس کا ایک اثر تو آپ ﷺ کے احباب پر یہ پڑا کہ جب حضور ﷺ نے آواز توحید بلند کی تو آپﷺ سے متاثر ہونے والے لوگ پہلی فرصت میں مسلمان ہوگئے تھے۔ ان کو قرآن کریم نے اَلسَّابِقُوْن َ الاَوَّ لُوْنَ خطاب سے نواز ا،یہ وہی لوگ تھے جو حضور ﷺ کے اعمال و اخلاق کو بغور دیکھتے رہتے تھے۔ حضرت صدّیق اکبر رضی اللہ عنہ ، حضرت زید رضی اللہ عنہ بن حارثہ، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضرت عمّار بن یاسر رضی اللہ عنہ یہ سب حضرات حضورﷺی ادائوں کے اسیر تھے، ان پر زیادہ محنت نہیں کرنی پڑی، حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ بن ثابت نے تو باقاعدہ کہا کہ آپﷺنبی ہیں اور میں آپﷺ کے اعلان سے پہلے ہی ایمان لاتا ہوں ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بن مظعون جو ابتدائی تیرہ مسلمانوں میں شمار کیے جاتے ہیں (اسد الغابہ:۳/۴۹۴)