حصن حصین مترجم اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
المبارک کی تمام راتوں میں نہ سہی، آخری عشرہ میں تو شب بیداری [رات کو جاگنے] کی سعادت حاصل کرلے۔ انہی راتوں میں سے کسی نہ کسی رات کو دعا کی قبولیت کا وقت آجائے گا، اور اِن شاء اللہ دعا ضرور قبول ہوجائے گی۔ اسی طرح جمعہ کے دن ساعتِ اجابت کی ۔ُجستجو میں جمعہ کا تمام دن نہ سہی، زوال کے بعد سے غروبِ شمس تک تو عبادت میں مصروف رہے گا کہ اِسی اَثنا میں دوپہر سے شام تک دعا کی قبولیت کی ساعت بھی آجائے گی اور اِنْ شاء اللہ اُس کی دعا بارگاہِ الٰہی میں ضرور قبول ہوگی۔ لہٰذا اِسی پر مسلمانوں کا عمل ہونا چاہیے کہ رمضان المبارک میں کم ا زکم آخری دس راتوں میں شب بیداری میں مصروف اور عبادات و اَدعیہ و اذکارِ مسنونہ میں مشغول رہیں اورہر جمعہ کو زوال کے بعد سے غروب تک عبادات اور ادعیہ و اذکار میں مشغول رہیں، اس لیے کہ ہفتہ کے سات دنوں میں جمعہ کا ایک دن اللہ کی عبادت کے لیے فارغ ہونا چاہیے، اسی لیے تمام مسلمان ہمیشہ سے جمعہ کے دن کی چھٹی کرتے چلے آئے ہیں۔ یہ ۔ُچھٹی سیر و تفریح یا راحت و آرام کے لیے نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے ہے۔فصلِِ ششم :اُن حالتوں کا بیان جن میں دعا قبول ہوتی ہے دعا کرنے والا مذکورہ ذیل حالتوں1 میں دعا کرے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ضرور قبول فرمائیں گے۔ ۱۔ نماز کی اذان ہونے کے وقت (یعنی اذان سننے، اذان کا جواب دینے اور اذان کی دعا پڑھنے کے بعد دعا کرے)۔ ۲۔ اذان اور تکبیر کے درمیان (یعنی اذان واقامت کے درمیان جہاں بھی موقع مل جائے دعا کرے)۔ ۳۔ جو شخص کسی مصیبت یا سختی میں گرفتارہو وہ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ، اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ کے بعد دعا کرے۔