حصن حصین مترجم اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۱۔ اور ذکر۔ُ اللہ کی فضیلت، تہلیل (لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ)، تسبیح (سُبْحَانَ اللّٰہِ)، تکبیر (اَللّٰہُ اَکْبَرُ) میں منحصر نہیں ہے، بلکہ کسی بھی عمل (قول یا فعل) میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے والا، اللہ کا ذکر کرنے والا ہے (اور وہ عمل ذکر ہے)۔1 ۱۲۔ اور بندہ جب رسول اللہﷺ سے منقول مختلف اذکار، مختلف حالات اور مختلف اوقات میں رات دن، صبح و شام پابندی کے ساتھ پڑھتا رہے گا تو اللہ تعالیٰ کے ہاں کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے ۔َمردوںاور عورتوں میں شامل ہوجائے گا (جن کا ذکر قرآنِ عظیم میں آیا ہے)۔ ۱۳۔ اور جس شخص کا کوئی وظیفہ رات یا دن کے کسی حصہ میں یا کسی نماز کے بعد یا اِنکے علاوہ اور کسی بھی وقت اور حالت میں مقرر ہو (اور وہ پابندی کے ساتھ اسکو پڑھا کرتا ہو) اگر کسی دن وہ چھوٹ جائے تو اسکا ۔َتدارُک (قضا) ضرور کرلینا چاہیے اور جس وقت بھی ممکن ہو اس کو پڑھ لینا اور پورا کرلینا چاہیے، اور اُسے اس دن بالکل ہی نہ چھوڑ دینا چاہیے تاکہ پابندی کی عادت برقرار رہے۔ اسکی قضا میں ۔ُسستی ہرگز نہ برتنی چاہیے (کہ سخت مضر ہے)۔فصلِ پنجم :اُن وقتوں کا بیان جن میں دعا قبول ہوتی ہے جن وقتوں میں دعاقبول ہوتی ہے وہ یہ ہیں۔1 ۱۔ شبِ قدر (زیادہ تر امید یہ ہے کہ شبِ قدر رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں یعنی اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائیسویں یا انتیسویںشب میں آتی ہے۔ اکیسویں اور ستائیسویں شب کے متعلق سب سے زیادہ گمان ہوتاہے)۔