حصن حصین مترجم اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والے۔خاتمہ اس کتاب(حصن حصین) کے مؤ لف جو بہت بڑے شیخ اور بڑے بڑے علماء کا مر جع، انبیاء ؑ کے علموں کے وارث، آخری محدث، اپنے زمانہ میں مشرق ومغرب میں یکتا اور بحروبر میں یگانہ ہیں، جنھوں نے اطراف عالم میں وہ شہرت ومقبو لیت حاصل کی ہے جو آفتاب کو نصف النہار (دوپہر) کے وقت حاصل ہوتی ہے، پا کیزہ کلمات اور انسانی کمالات، اعلیٰ اور بلند اخلاق اور ملکوتی (فرشتوں جیسی) صفات کے مالک ہیں، ہمارے شیخ شمس الدین محمد بن محمد بن محمد بن الجزری (اللہ تعالیٰ ان کی برکتوں کا فیض تمام عالم کو خصوصاً ان کے شاگردوں کو پہنچائے) فرماتے ہیں: اس کتاب کا لکھنے والا محمد بن محمد بن محمد بن الجزری، اللہ تعالیٰ اس کی غربت(بے کسی اور بے بسی) میں اس پر اپنا فضل وکرم فرمائے اور اس شدت اور سختی میں اس کی دستگیری فرمائے۔ کہتا ہے کہ میں اس کتاب ’’حصن حصین‘‘ (مستحکم قلعہ) کے انتخاب و ترتیب سے جو درحقیقت سید المر سلین خاتم النّبیینﷺ کے کلمات طیبہ کا (مقدس) مجموعہ ہے، ۲۰ ذی الحجہ ۷۹۱ھ بروز یکشنبہ بعد نمازِ ظہر اپنے مدرسہ میں فارغ ہوا، جو میں نے ہی دمشق کی ایک بستی عقبۃ الکتان کے سرے پر شہرِ دمشق کے اندر قائم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس دمشق کو اور اس کے علاوہ تمام مسلمانوں کے شہروں کو ہر طرح کی آفتوں سے بچائے۔ یہ سطر یں میں اس وقت سپردِ قلم کر رہا ہوں جب کہ شہر دمشق کے تمام (آنے جانے کے راستے اور) دروازے بند کر دیئے گئے ہیں، بلکہ پتھروں سے تیغے لگا دیئے گئے ہیں اور تمام مخلوق (دمشق کے باشندے) فصیلوں پر کھڑے ہوئے بارگاہ خداوندی میں فریاد کر رہے ہیں اور اہلِ شہر (چنگیزیوں کے) محا صرہ کی وجہ سے سخت مصیبت میں گرفتار ہیں، شہر میں آبِ رسانی کا سلسلہ بند کردیا گیا ہے، بے بس وبے کس شہریوں کے ہاتھ (بارگاہ الٰہی میں) اُٹھے ہوئے ہیں، شہر کے گرد و نواح اور مضافات میں آگ لگا دی گئی ہے اور اکثر وبیشتر نواحی بستیوں کو تاخت وتاراج کردیا گیا ہے، ہر شخص اپنے جان ومال اور اہل وعیال کی طرف سے خوف زدہ ہے، اپنے گناہوں اور شامتِ اعمال سے سہما ہوا ہے اور اپنے اپنے حسبِ مقدور اپنے بچاؤ میں سرگرداں ہے (نفسی نفسی کا عالم ہے)۔