حصن حصین مترجم اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۲۔ حضرت ابن عباس ؓ جب آبِ زمزم پیتے تو کہتے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّرِزْقًا وَّاسِعًا وَّشِفَائً مِّنْ کُلِّ دَائٍ۔3 اے اللہ! میں تجھ سے نفع پہنچانے والے علم اور فراخ [کشادہ] روزی اور ہر بیماری سے ۔ِشفا کا سوال کرتا ہوں۔ مصنف حصن حصین حضرت محمد بن محمد بن محمدجزری ؒ فرماتے ہیں:جب الامام الحجہ عبداللہ بن مبارک ؒ چاہِ زمزم پر آئے اور آب زمزم پینے کے لیے طلب کیا تو پیالہ ہاتھ میں لیا اور پھر قبلہ کی طرف رخ کیا اور کہا: اَللّٰھُمَّ اِنَّ ابْنَ اَبِی الْمَوَالِ حَدَّثَنَا عَنْ مُّحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَائُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَہٗ، وَہٰذَا اَشْرَبُہٗ لِعَطَشِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ شَرِبَ۔ اے اللہ! بیشک ابن ابی الموال نے ہم سے حدیث بیان کی محمد بن المنکدر سے، انہوں نے روایت کیا جابر سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: آبِ زمزم جس مقصد کے لیے پیا جائے اسی کے لیے (مفید) ہوتا ہے، اور میں یہ آبِ زمزم قیامت کے دن کی پیاس (بجھانے) کے لیے پیتا ہوں، اس کے بعد انہوں نے (آبِ زمزم)پی لیا۔ (مصنف ؒ فرماتے ہیں)میں کہتا ہوں: (اس حدیث کی) یہ سند صحیح ہے، کیونکہ حافظِ حدیث عبداللہ بن مبارک ؒ سے اس حدیث کو روایت کرنے والے سوید بن سعید ثقہ (قابل اعتماد) ہیں۔ امام مسلم ؒ نے صحیح مسلم میں ان کی حدیث روایت کی ہے اور (ابن مبارک کے شیخ) ابن ابی الموال بھی ثقہ ہیں۔ امام بخاری نے صحیح بخاری میں ان کی حدیث روایت کی ہے، اس لیے بحمداللہ یہ حدیث بالکل صحیح ہے۔ 1جہاد کے سفر اور دشمن سے مقابلہ کے وقت کی دعائیں ۱۔ اگر (کافروں سے) جہاد کرنے کے لیے سفر کرے یا دشمن سے مڈبھیڑ ہوجائے تو یہ دعاپڑھے: اَللّٰھُمَّ اَنْتَ عَضُدِیْ وَنَصِیْرِیْ، بِکَ اَحُوْلُ، وَبِکَ اَصُوْلُ وَبِکَ اُقَاتِلُ۔2 اے اللہ! تو ہی میرا (قوتِ) بازو ہے اور (تو ہی) میرا مددگار ہے۔ میں تیری ہی مدد سے تدبیر (جنگ) کرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے حملہ کرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے لڑتا ہوں۔