حصن حصین مترجم اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ اس ذکر کرنے والے کی مثال اُس شخص کی سی ہے جس کے تعاقب [پیچھا کرنا] میں دشمن انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ نکلا ہو، اور وہ شخص بھاگتے بھاگتے، ایک محفوظ قلعے میں پہنچ گیا ہو اور اُس میں پناہ گزین ہوکر دشمن سے اپنی جان بچالی ہو۔ بالکل اسی طرح اللہ کا بندہ (اپنے دشمن) شیطان سے اللہ تعالیٰ کے ذکر کے سوا اور کسی چیز سے اپنے کو نہیں بچا سکتا۔1 ۳۰۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: خد اکی قسم! دنیا میں کچھ لوگ نرم و ۔ُگداز بستروں پر لیٹ کر بھی (سونے کے بجائے) اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کرتے ہیں، انہیں اللہ تعالیٰ جنت کے اعلیٰ درجات میں داخل فرمائے گا۔2 ۳۱۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک وہ لوگ جن کی زبانیں ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ۔َتر (و تازہ) رہتی ہیں، وہ ہنستے ہوئے جنت میں جائیں گے۔ 3فصلِ سوم :دعا مانگنے کے آداب کا بیان دعا مانگنے کے بعض آداب تو رکنیت کے درجہ کو پہنچتے ہیں1 اور بعض شرط کے درجہ کو پہنچتے ہیں (یعنی بعض رکن ہیں اور بعض شرط) اور کچھ مامورات ہیں (جن کے اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے) اورکچھ َ ۔ ْ ِمنہیا۔َّت ہیں (جن سے منع کیا گیا ہے)۔ وہ آداب یہ ہیں:2 ۱۔ کھانے، پینے، پہننے اورکمانے (روزی کمانے کے ذرائع) میں حرام سے بچنا۔ (شرط) ۲۔ اللہ جل جلالہ کے لیے اِخلاص۔ (رکن) ۳۔ دعا مانگنے سے پہلے کوئی نیک کام کرنا (مثلاً: صدقہ دینا یا نماز پڑھنا وغیرہ)، سختیوں اور مصیبتوں کے وقت خاص طور پر اپنے نیک اعمال کا ذکر کرنا (یعنی ان کے واسطے سے دعا مانگنا)۔ (مستحب)