حصن حصین مترجم اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۸۔ مشہور صحابی ابوذر غفا۔ّری ؓ کا مذہب یہ ہے کہ ساعتِ اجابت (جمعہ کے دن دوپہر کو) سورج ڈھلنے کے ذرا دیر بعد سے ایک ہاتھ کے بقدر سورج ڈھلنے تک ہے۔ ۹۔ حصن حصین کے مصنف امام جزری ؒ فرماتے ہیں: میرا تو عقیدہ یہ ہے کہ (ساعتِ اجابت) امام کے جمعہ کی نماز میں سورۂ فاتحہ پڑھنے سے لے کر آمین کہنے تک کے درمیان ہے، تاکہ جو حدیثیں رسول اللہﷺ سے صحیح سند کے ساتھ وارد ہوئی ہیں وہ سب (اِس مذکورہ بالا صورت میں) جمع ہوجائیں، جیسا کہ میں نے ایک دوسرے مقام پر اِس کو واضح طو پر بیان کیا ہے۔ ۱۰۔ امام نووی ؒ کا کہنا ہے کہ (اس ساعت کا) صحیح بلکہ ایسا درست ترین(وقت) کہ اُس کے علاوہ کسی قول کو اختیار کرنا ہی جائز نہیں، وہ ہے جو صحیح مسلم میں حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے ثابت ہے کہ ساعتِ اجابت کا وقت امام کے خطبہ کے لیے منبر پر بیٹھنے سے لے کر نماز ختم ہونے تک ہے۔ (یہی سب سے پہلا قول1 ہے)۔ 1 دعا کی قبولیت کے سب سے زیادہ یقینی وقت احادیث میں دو بتلائے گئے ہیں۔ ایک لیلۃ القدر (شب قدر)، دوسرے جمعہ کی ساعتِ اجابت (دعا قبول ہونے کی ساعت) مگر نہ لیلۃ القدر کو متعین کیا گیا ہے اور نہ ساعتِ اجابت کوکہ جمعہ کے دن وہ کونسی ساعت ہے۔ اسی لیے علما کے لیلۃ القدر کے متعلق بھی بہت سے اقوال ہیں اور جمعہ کی ساعتِ اجابت کے متعلق بھی بہت سے اقوال ہیں، جن میں سے چند اقوال کو مصنف نے بیان کیا ہے۔ علمائے محققین کا کہنا ہے کہ اس کی حکمت یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا منشا [مقصد] یہ ہے کہ بندہ لیلۃ القدر کی ۔ُجستجو [تلاش] میں رمضان