حصن حصین مترجم اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زمانہ میں اسی مسنون ادعیہ و اذکار کے مجموعہ، یعنی حصن حصین کے مسلسل ختم کی برکت سے انہوں نے اور تمام شہر کے مسلمانوں نے اس بلائے بے درمان [لاعلاج] سے رہائی پائی تھی اور تیموری فوجیں شہر کا محاصرہ چھوڑکر بھاگ گئی تھیں۔ اس لیے عام طور پر لوگ ایسی ہی ناگہانی [خوفناک] بلائوں، آفتوں اور مصیبتوں میں گرفتار ہونے کے وقت حصن حصین کا ختم ایک آزمودہ عمل کے طور پر کرتے کراتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت ہوتی ہے، تو خلوصِ نیت کے ساتھ حصن حصین کا ختم کرنے والے ان مسنون ادعیہ و اذکار کی برکت سے مستجاب الدعوات مصنف کی دعا کی بدولت اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ لیکن مصنف ؒ کا مقصد تواِن ادعیہ و اذکار اور آیات کے جمع کرنے سے یہ تھا کہ لوگ رات دن کے مختلف اوقات میں ہر کام کے کرنے کے وقت جو دعائیں، آیتیںاور اذکار رسول اللہ ﷺ سے منقو ل ہیں وہ پڑھا کریں تاکہ اللہ جل جلالہ کی یاد شب و روز کے کاموں اور مشغلوں میں مصروف رہنے کے باوجود تازہ رہے۔ سردارِ دوجہاں محمد مصطفی ﷺ کا اسوئہ حسنہ بھی یہی ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے: کَانَ یَذْکُرُ اللّٰہَ تَعَالٰی فِیْ کُلِّ اَحْیَانِہٖ۔ ’’رسول اللہﷺ تمام اوقات میں اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے۔‘‘ عام سطح سے بلند، اہل علم کا طبقہ بھی عموماً حصن حصین کو ایسے ہی ادعیہ و اذکار کی کتاب سمجھتا ہے جیسے: الحزب الاعظم، دلائل الخیرات، مناجات مقبول وغیرہ ادعیہ و اذکار کی کتابیں ہیں، جو حضرات اوراد و وظائف کے پابند ہیں وہ حصن حصین کو بھی روزانہ کسی مقررہ وقت میں بطور ’’وظیفہ‘‘ پڑھتے ہیں، اسی لیے ہفتے کے سات دنوں پر پوری کتاب تقسیم کرکے ہر دن کی ایک منزل قرار دی ہے اور چونکہ مصنف ؒ نے مذکورہ بالا حادثہ میں جمعرات کے دن حصن حصین کا ختم کیا تھا، اس لیے جمعرات سے ہی شروع کرتے ہیں۔ چنانچہ منزلِ اوّل پنجشنبہ (جمعرات) آغازِ کتاب سے ’’قبولِ دعا پر شکر‘‘ تک ہے۔ علی ہذا القیاس! روزانہ حصن حصین کا وِرد رکھنے والے حضرات بھی رات یا دن کے کسی مقررہ حصہ (وقت) میں اِس دن کی منزل بطور وظیفہ پڑھتے ہیں، پھر دوسرے دن اُسی وقت دوسرے دن کی منزل پڑھتے ہیں۔ اِس میں شک نہیں کہ یہ ’’وِرد‘‘ یا ’’وظیفہ‘‘ ایک مستقل عبادت اور موجبِ اجر و ثواب ہے، اس لیے کہ ذکر۔ُ اللہ کسی بھی وقت ہو اور کسی بھی صورت میں ہو افضل ترین عبادت ہے، اس کے ثمرات و برکات کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ مصنف ؒ کا اصلی مقصد اس سے روزانہ بطور وظیفہ حصن حصین کی ایک منزل پڑھ لینے سے بھی پورا نہیں