احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
M مرزاقادیانی نے جس قصیدہ کے اعجاز کا دعویٰ کیا ہے۔ اس کتاب ’’ابطال اعجاز‘‘ مرزا کے پہلے حصہ میںمرزاقادیانی کے قصیدہ کی غلطیاں دکھائی ہیں کہ اس میں ایسی موٹی موٹی اور صاف صاف غلطیاں ہیں جو مستعد طلباء پر پوشیدہ نہیں رہ سکتیں۔ علاوہ صرفی، نحوی، عروضی غلطیوں کے محاورات کی غلطی اور الفاظ کا غلط استعمال جو مرزاقادیانی نے اس قصیدہ میں کیا ہے۔ اسی سے ظاہر کیا ہے اور دکھایا ہے کہ یہ قصیدہ فصیح اور بلیغ تو کیا صحیح بھی نہیں ہے۔ پھر ایسے کلام کو معجزہ کہنا بجز جہل مرکب کے اور کیا کہا جائے؟ اسی وجہ سے اہل کمال نے اس طرف توجہ نہیں کی تھی۔ اب جماعت احمدیہ کی خیرخواہی کے خیال سے اس کے جواب میں قصیدہ بھی لکھاگیا ہے جو اس کے دوسرے حصہ میں عنقریب شائع ہوگا۔ اہل علم دیکھ لیں گے کہ ہمارا قصیدہ مرزاقادیانی کے قصیدہ سے ہر طرح عمدہ ہے۔ تمہید انا فتحنالک فتحاً مبیناً نحمدہ ونصلی علیٰ سید المرسلین خاتم النّبیین وآلہ وصحبہ اجمعین M مرزاقادیانی کا قصیدہ جس کا نام انہوں نے ’’اعجاز احمدی‘‘ اور ’’القصیدۃ الاعجازیہ‘‘ رکھا تھا اور علمائے کرام سے بیس دن میں اس کے مقابلہ کا قصیدہ مع ترجمہ طلب فرمایا تھا۔ نہ اس قصیدہ میں اعجاز کی کوئی شان ہے اور نہ فصاحت اور بلاغت میں وہ انسانی طاقت سے بالاتر ہے۔ بلکہ وہ ایک محض معمولی قصیدہ ہے اور اس سے کہیں بڑھے چڑھے اور فصاحت وبلاغت میں اعلیٰ علمائے ہند کے قصائد موجود ہیں۔ جس طرح بارہویں صدی کے حسان الہند سید غلام علی آزد بلگرامی کے صرف قصائد میں ایک کتاب ہے جس کا نام ’’تسلیۃ الفواد فی قصائد الزاد‘‘ ہے اور سات دیوان عربی میں آپ کے ہیں۔ جن کانام ’’سبع سیارہ‘‘ ہے اور اس میں قصائد کے سوا انواع اور اقسام کے کلام ہیں۔ اس کے سوا اور بھی متعدد تصانیف آپ کی عربی میں اور ہزاروں اشعار ہیں۔ فارسی میں بھی آپ کا کلام نہایت پاکیزہ ہوتا ہے۔ چنانچہ جب سفر حج میں آپ لوٹے گئے