احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
تدریسی سرگرمیوں کا تمام وقت لاہور میں گزرا۔ اس لئے وہ ’’قاضی ظفرالدین لاہوری‘‘ کے نام سے معروف ہوئے۔ ۱۹۰۴ء میں آپ کی صحت گرنے لگی تو آپ رہائشی قصبہ جنڈیالہ باغ گوجرانوالہ میں منتقل ہو گئے۔ حتیٰ کہ ۱۳۲۲ھ ۲۹ماہ رمضان المبارک، مطابق یکم؍دسمبر ۱۹۰۴ء کو آپ کا یہاں وصال ہوا۔ یہ عجیب اتفاق ہے کہ آپ کی پیدائش جمعہ کے روز ہوئی اور وصال جمعرات کو ہوا۔ آپ نے سینتالیس سال عمر پائی۔ قاضی ظفرالدین مرحوم نے جبال العلم اساتذہ سے کسب علم کا شرف حاصل کیا۔ ان میں: ۱… علامہ فیض الحسن سہارنپوری (وفات:۱۳۰۴ھ) ۲… مولانا غلام قادر بھیروی بگوی (وفات:۱۳۲۶ھ) ۳… مولانا مفتی محمد عبداﷲ ٹونکوی (وفات:۱۹۲۴ء) ۴… مولانا محمد الدین لاہوری (وفات:۱۸۹۸ء، مطابق ۱۲؍رجب ۱۳۱۶ھ) بہت معروف ہیں۔ ان اساتذہ کرام کے حالات جاننے والوں پر یہ مخفی نہیں کہ یہ تمام حضرات اپنے اپنے دور میں یگانہ روزگار شخصیات تھیں۔ ان سے مولانا قاضی ظفرالدینؒ نے کسب فیض کیا اور پھر ان کے علوم کے ناشر وشارح قرار پائے۔ مولانا قاضی ظفرالدینؒ کے شاگردوں میں مولانا اصغر علی روحیؒ (وفات: مئی ۱۹۵۳ء) ایسے نامور علماء ومشائخ شامل تھے۔ مولانا قاضی ظفرالدینؒ کے حلقہ احباب میں: ۱… مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ (وفات: مارچ ۱۹۴۸ء) ۲… حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑویؒ (وفات: ۱۱؍مئی ۱۹۳۷ء) ۳… مولانا سید نذیر حسین دہلویؒ (وفات: ۱۳۲۰ھ) ۴… مولانا محمد حسین بٹالوی ۵… مولانا عبدالجبار غزنوی (وفات: جمعتہ الوداع رمضان ۱۳۳۱ھ) ۶… استاذ ٹی۔ڈبلیو۔ آرنلڈ (وفات: ۹؍جون ۱۹۳۰ء) ایسے اہل علم حضرات، نامور شخصیات، علماء ومشائخ شامل تھے۔ آپ کے اساتذہ اور دوستوں کی فہرست پر سرسری نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ مولانا قاضی ظفرالدینؒ کتنے بڑے فاضل شخص تھے۔ حسن المعاشرت، منکسر المزاج، شریف الطبع، علامہ، فحاّمہ تھے۔ انہیں خوبیوں کے باعث بڑے بڑے ہمعصر علماء اور اکابر آپ کو مخدوم کے خطاب سے یاد فرماتے تھے۔ ذالک فضل اﷲ یوتیہ من یشاء!