احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
جاننا چاہئے کہ ایک قصیدہ یا نظم چند اشعار سے مرتب ہوتی ہے اور پھر ہر ایک شعرکے دو برابر مصرعے یا دو برابر حصے ہوتے ہیں اور پھر ہر شعر کے پہلے مصرعہ کو صدر اور دوسرے مصرعہ کو عجز کہا جاتا ہے اور پھر پہلے مصرعہ کی آخری جزو کو عروض اور دوسرے مصرعہ کی آخری جزو کو ضرب اور باقی اجزاء کو حشویات کا نام دیا جاتا ہے۔ چنانچہ زیر جواب قصیدہ کا پہلا شعر بطور ذیل ہے: ایا ارض مد قد دفاک مدمر وار داک ضلیل واغراک موغر یہی قصیدہ اپنے عروض وضرب میں تھوڑے سے تغیر کے بعد بحر طویل کے وزن پر آیا ہے اور بحر طویل کا وزن بطور ذیل ہے: فعولن مفاعیلن فعولن مفاعیلن فعولن مفاعیلن فعولن مفاعیلن اور تغیر صرف یہ ہے کہ ہر شعر کا عروض وضرب بجائے مفاعیلن کے مفاعلن کے وزن پر آیا ہے۔ چنانچہ شعر بالا کا عروض لفظ ’’مدبر‘‘ بروزن ’’مفاعلن‘‘ ہے اور اس کی ضرب لفظ ’’کموغر‘‘ بھی اسی وزن ’’مفاعلن‘‘ پر ہے اور باقی اجزاء بنام حشویات موسوم ہیں۔ نیز یہ بھی ذہن نشین رہے کہ عروض وضرب کا یہی وزن ’’مفاعلن‘‘ لازمی طور پر شروع قصیدہ سے تاآخر قصیدہ جائے گا اور اس میں دیگر تغیر نہیں آسکے گا۔ ورنہ قصیدہ داغدار اور معیوب قرار پائے گا۔ لیکن اجزائے حشویہ کا ہر تغیر غیر لازمی ہوکر یکے بعد دیگرے کبھی آئے گا اور کبھی نہیں آئے گا۔ نیز ہر قصیدہ کا ایک قافیہ ہوتا ہے جو اس کے ہر شعر کی آخری جزو میں ہوتا ہے اور وہ بالالتزام آخر قصیدہ تک جاتا ہے۔ چنانچہ قصیدہ ہذا کا قافیہ پہلے شعر کے اندر لفظ ’’موغر‘‘ ہے۔ کیونکہ قافیہ ہر شعر کے آخری حرف ساکن سے شروع ہوکر اس قریبی متحرک تک جاتا ہے جس کے بعد حرف ساکن موجود ہو۔ جیسے لفظ ’’موغر‘‘ میں قافیہ اواشباعیہ سے شروع ہوکر حرف ’’م‘‘ تک جاتا ہے جس کے بعد واو ساکنہ موجود ہے۔ یہی قافیہ قصیدہ کے آخر تک جائے گا اور پھر قافیہ کا آخری حرف روی حرف ’’ر‘‘ ہے اور قصیدہ کو قصیدہ رائیہ کہا جائے گا۔ چنانچہ قصیدہ ہذا کا حرف روی حرف ’’ر‘‘ ہے اور قصیدہ کو قصیدہ رائیہ کہا جائے گا اور قصیدہ ہذا کا حرف روی مضموم ہے اور اس کا ضمہ آخر قصیدہ تک جائے گا۔ اگر اس کے کسی شعر میں حرف روی کا ضمہ کسرہ یا فتحہ یا جزم سے تبدیل ہو گا اور یہ عیب قصیدہ ہے اور قافیہ داغدار ہے۔ جیسا کہ ص۵۲ پر لفظ ’’واحذر‘‘ لکھا اور پڑھا گیا ہے اور جزم کو ضمہ سے بدلا گیا ہے اور اگر حرف روی کسی دوسرے حرف سے بدل جائے تو یہ بھی عیب قافیہ ہے۔ جیسا کہ ص۶۲ پر لفظ تصبح ہے جس کی روی بجائے حرف ’’ر‘‘ کے حرف ’’ح‘‘ آگئی