احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
میں بوقت فتنہ ایک رسول ہوں۔ اگر تو قدرت رکھتا ہے تو خدا کے فیصلہ کو رد کر دے۔ (اعجاز احمدی ص۵۸، خزائن ج۱۹ ص۱۷۰) پھر تین اشعار کے بعد انبیائے سابقین کی توہین وتنقیص کرتے ہوئے لکھتا ہے: تکدر ماء السابقین وعیننا الیٰ آخر الایام لا تتکدر انبیائے سابقین کا پانی گدلا ہوگیا اور ہمارا چشمہ آخر ایام تک گدلا نہیں ہوگا۔ الجواب: یہ کہ یہ شخص نہ رسول ہے اور نہ خداتعالیٰ کے فیصلہ نے اس کو رسول بنایا ہے۔ بلکہ اس کو انگریزی حکومت نے رسول بناکر کھڑا کر دیا۔ تاکہ مسلمانان ہند میں افتراق وشقاق پیداکر کے ان کی وحدت ملی کو پارہ پارہ کر دے اور اہل ہند عموماً اور اہل اسلام خصوصاً حکومت برطانیہ کے خلاف سرنہ اٹھا سکیں اور غلام کفار رہیں اور پھر اس نے اسی شعر میں رسول خدا کے پانی کو گدلا کہہ دیا ہے۔ دراصل رسول خدا وہ شخص ہوسکتا ہے جو اپنی رسالت کے بل بوتے پر اپنے لائے ہوئے دین کو مقتدر اور حاکم وقت بنادے۔ جیسا کہ قرآن حکیم کا ارشاد ہے: ’’کتب اﷲ لاغلبن انا ورسلی‘‘ {خداتعالیٰ نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب رہیں گے۔} ’’وما ارسلنا من رسول الالیطاع باذن اﷲ‘‘ {اور ہم نے ہر رسول کو باذن اﷲ مطاع اور مقتدر بنایا ہے۔} چنانچہ ہر دو آیات خدا کا مفہوم یہ ہے کہ خدا کا ہر رسول باذن خدا ضرور بالضرور اپنے مخالفین پر اقتدار وتغلب پیدا کر لیتا ہے اور وہ ہر حالت میں آزادی پسند اور حریت نواز ہوتا ہے۔ مگر مرزاقادیانی عمر بھر انگریزی حکومت کا غلام اور بندۂ بے دام بنا رہا اور اپنی ساری زندگی ان کی کفش برداری میں بسر کی۔ (مرزاغلام احمد/۱۳۷۲) ’’ہو غیر المطاع/۱۳۷۲‘‘ وہ فہد مطاع اور غیر مقتدر رہا۔ بنابرآں میں نے اس کے ہر سہ اشعار بالا کو بطور ذیل تبدیل کر دیا ہے۔ وما ہو الا ذو فساد وفتنۃ وہذا قضاء اﷲ فیہ مقدر وہ صرف ایک فسادی اور فتنہ باز شخص ہے اور اس بارے میں خداتعالیٰ کا یہی فیصلہ مقدر ہوچکا ہے۔ اتیٰ زائغاً فی الدین فینا وفاتنا کما اﷲیبدیہ لدا فینا ویظہر وہ ہمارے اندر زائع فی الدین اور فتنہ باز بن کر آیا۔ جیسا کہ خداتعالیٰ اس کو ہمارے پاس لاکر ظاہر کرتا ہے۔