احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ہو گیا مقتول یاں دینی جہاد مل گیا اس کو نبی کا اتصال رہ گئی ختم نبوت نیم جاں نیم جاں میں درد کا آیا ابال پیش حق مظلومہ نے فریاد کی ربنا یا ربنا عندی تعال ہے شہید قادیان میرا جہاد اے خدا اس کو ملا تیرا وصال وہ محافظ تھا میرا آفات میں اب کرے گا کون میری یاں سنبھال میرا حامی چل بسا تنہا ہوں میں اب ہوا جینا مرا مجھ پر وبال اے خدا ظالم کو میرے غرق کر اور پھر اس کا کچومر دے نکال غادر الدین میں نہیں ہے درد دیں درد مندی ہے زباں پر ایک چال ہے یہی غدار دین غدار حق ہیں اسی کے ساتھ سب اہل و عیال یہ جہاد دین ہے بھائی مرا میں ہوں ہمشیرہ بلا قیل و مقال ہے برادر کا مرے قاتل یہی اس کو اس کے قتل پر دوزخ میں ڈال ہے سزا اس قتل کی دوزخ کی آگ آگ سے اس کو نہ تو ہر گز نکال ہے یزید دین یہ کافر پرست دین میں ثابت ہوا ہے بد مآل یہ دعا مظلوم کی حق نے سنی آ گئی حق کی طرف سے اس کو کال قادیاں سے موت اس کو لے چلی جا مرا لاہور میں یہ نونہال جب کہ تھا لاہور گھر اسلام کا کر دیا کافر کو واپس اس کا مال قادیاں تھی کھیت اس پودے کی جب بیج تھا اس میں گیا کافر کا لال کاشتہ پودا تھا جب کفار کا کافروں کو دے کے آئی اس کی آل گاؤ ماتا ہند کی تھی قادیاں پیٹ میں واپس کیا اپنا اگال اب رہی باقی یہاں گوبر فقط ہیں لئے پھرتے جسے ربوی رجال پاس تھا مظلوم کے شیطان بھی اس نے بی بی سے کیا اٹھ کر سوال میرزا دلّال ہے میرا یہاں تو نہ اس کو بددعا سے اپنی گال قادیاں میں میں ہوں تاجر کفر کا میں بنا ہوں سیٹھ یہ میرا دلّال میری دلّالی ہے اس پر فرض عین کیونکہ میں ہوں اصل یہ میرا ظلال اصل اپنے سایہ سے غافل نہیں مجھ کو بھی ہر وقت ہے اس کا خیال جب سنی بی بی نے اس کی التجا کہہ دیا مجھ سے نہ کر ایسی مقال