احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
بازآں ہاروت ماروت از بلند جنس خاک بودند زاں زیر آمدند ہاروت وماروت دو فرشتے جنس خاک میں سے تھے۔ اس لئے وہ دونوں نیچے زمین پر آگئے۔ ثالثاً… یہ ہے کہ قرآن عزیز حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مثیل آدم علیہ السلام قرار دے کر فرماتا ہے: ’’ان مثل عیسیٰ عنداﷲ کمثل اٰدم‘‘ {بلاشبہ نزد خدا رہنے والا عیسیٰ مثل آدم ہے۔} چونکہ یہی آیت آیت توفی ’’یٰعیسیٰ انّی متوفیک‘‘ کے بعد مذکور ہے اور اسی سلسلہ میں وارد ہے۔ اس لئے حیات مسیح کے ساتھ ساتھ نزول مسیح پر دو دلائل رکھتی ہے۔ دلیل اوّل یہ ہے کہ عیسیٰ و آدم کی باہمی مماثلت دلالت کرتی ہے کہ جیسے آدم علیہ السلام آسمان پر جاکر مقیم بہشت رہا اور پھر آسمان سے نازل ہو کر زمین پر آیا اور زمین پر طبعی موت سے وفات پائی اور زمین کے اندر مدفون ہوا۔ اسی طرح مسیح بن مریم بھی آسمان پر چلایا گیا ہے اور پھر آسمان سے نازل ہوکر کے زمین پر آئے گا اور زمین پر طبعی موت سے وفات پائے گا اور زمین کے اندر مدفون ہوگا۔ ان حالات کے پیش نظر اگر ہم بزعم مرزا دونوں کے حالات حیات وممات کو بخلاف قرآن متوافق ومتماثل نہیں مانیں گے تو پھر قرآن مجید کا عیسیٰ وآدم کو باہم متماثل کہنا لغو اور خلاف واقعات قرار پائے گا جو صریحاً کفر وضلالت ہیں۔ دلیل دوم یہ ہے کہ چونکہ آیت ہذا کے اندر عیسیٰ کے ساتھ لفظ ’’عند اﷲ‘‘ مذکور وموجود ہے اور آدم کے ساتھ یہ لفظ موجود ومذکور نہیں ہے۔ اس لئے یقین محکم سے کہنا پڑتا ہے کہ عیسیٰ عند اﷲ بمعنی نزد خدا موجود ہے اور زندہ ہے اور آدم نزد خدا زندہ موجود نہیں ہے۔ کیونکہ قرآن عزیز کا فیصلہ ہے کہ: ’’ما عندکم ینفد وما عند اﷲ باقٍ‘‘ {جو چیز تمہارے پاس ہے وہ فانی ہے اور جو چیز نزد خدا ہے وہ زندہ اور باقی ہے۔} بنابرآں مرزاقادیانی کا زیرجواب کتاب کا بیان بالکل غلط ہے اور صریحاً مخالفت قرآن میں جاتا ہے اور اس کو کاذب بناتا ہے اور پھر مرزاقادیانی کا آیت: ’’ہو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ وہی خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس کو تمام ادیان پر غالب کر دے۔‘‘ (براہین احمدیہ، خزائن ج۱)