احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۶۱۲… پھر تو مناظرہ کے لئے ہم ان پر شیر کی طرح جا پڑے اور جب ہمارا آنا اس طرح کسی قوم میں ہوتا ہے۔ فَسَآئَ صَبَاحَ الْمُنْذِرِیْنَ اِذَا سَطَا جُنُوْدٌ عَلَیْہِمْ لَا یَرَاہَا الْمُدَّمَّرٗ ۶۱۳… یا جب ہماری وہ فوج جسے تباہ شدہ قوم نہیں دیکھتی ہے ان پر حملہ آور ہوتی ہے تو منکروں کے لئے وہ صبح نہایت منحوس ہوتی ہے۔ وَاَتْمَمْتُ ہٰذَا مَا وَعَدْتُّ جَوَابَہٗ بِحَمْدٍ وَشُکْرٍ مَّنْ لَہُ الْحَمْدُ اَکْبَرٗ ۶۱۴… اور جس کے جواب کا میں نے وعدہ کیا تھا۔ بحمداﷲ وہ پورا ہوا۔ ’’وصلی اﷲ علیٰ سید المرسلین خاتم النبیین شفیع المذنبین محمد والہ وصحبہ اجمعین واٰخردعوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین‘‘ عرصہ ہوا کہ اس کے پہلے ابطال اعجاز مرزا کا پہلا حصہ جس میں مرزاقادیانی کی سینکڑوں غلطیاں ہر قسم کی ہیں، طبع ہو کر ناظرین کی خدمت میں پیش کیا جاچکا ہے۔ خصوصاً قادیان وغیرہ میں اہتمام سے بذریعہ ڈاک بھیجا گیا تھا۔ لیکن الحمدﷲ! اس وقت تک کبھی مرزائی صاحبان نے ان غلطیوں کو نہ اٹھایا اور نہ اٹھا سکتے ہیں۔ اب اس حصہ میں مرزاقادیانی کے مقابلہ میں ان کے قصیدہ اعجازیہ سے بہتر قصیدہ جوابیہ پیش کیاگیا ہے جو ۱۳۳۱ھ میں لکھا گیا تھا۔ مگر بعض وجہ سے اس کے طبع میں دیر ہوئی۔ مرزاقادیانی نے اپنی اردو تمہید جو قصیدہ اعجازیہ کے اوّل میں لکھی ہے اس کے (اعجاز احمدی ص۲۷، خزائن ج۱۹ ص۱۳۷) میں لکھتے ہیں: ’’دیکھو ہم انصاف سے کہتے ہیں کہ متذکرہ بالا کتابوں میں جو حدیثیں ہیں، ان کی دو ٹانگیں تھیں۔ ایک ٹانگ مہدی والی سو وہ مولوی محمد حسین صاحب نے توڑ دی۔ اب دوسری ٹانگ مسیح کی آسمان سے اترنے کی ہم توڑ دیتے ہیں۔‘‘ اب حضرات ناظرین اہل علم کی خدمت میں التماس ہے کہ مرزاقادیانی کے قصیدہ اعجازیہ کو پیش نظر رکھ کر انصاف کی عینک لگا کر بغور ملاحظہ فرمائیں اور مقابلہ کر کے دیکھیں کہ مرزاقادیانی کے اعجاز کی رہی سہی دوسری مفلوج ٹانگ اس قصیدہ جوابیہ نے توڑ دی اور ایک ٹانگ ان کے اعجاز کی تو اس کے پہلے حصہ نے صرفی، نحوی، عروضی، قوافی وغیرہ کی غلطیاں دکھا کر اس کے قبل توڑ دی تھی۔ ایسی حالت میں مرزاقادیانی کے اعجاز کا وجود موہوم اب لنجہ بیمار جان بلب کی طرح دم توڑ رہا ہے۔ بلکہ ناظرین اہل انصاف کی نظر میں سڑے اور گلے ہوئے مردہ سے بدتر ہے۔ فللّٰہ الحمد! الملتمس غنیمت حسین مخدوم چکی مونگیری ۱۳۳۷ھ