احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مگر مرزاقادیانی گھر سے باہر نہ نکلے اور گھر میں بیٹھے گالیاں دیتے رہے۔ وہاں جتنے مریدین موجود تھے۔ جنہیں مرزاقادیانی کی مذکورہ پیشین گوئی بھی معلوم تھی اور مولوی صاحب کا قادیان میں خاص پیشین گوئیوں کی پڑتال کے لئے پہنچ جانا اور خط وکتابت کرنا، معائنہ کر رہے تھے۔ مگر یہ نہیں کہتے تھے کہ مرزاقادیانی کی پیشین گوئی غلط ہوئی اورمرزاقادیانی جھوٹے ہوئے۔ اس کے بعد اور مرزائیوں کو خبر ہوئی۔ مگر کسی نے ان کے جھوٹے ہونے کا اقرار نہیں کیا۔ یہ پیشین گوئی اسی رسالہ میں ہے۔ جس کے اعجاز کا دعویٰ ہورہا ہے اور اس وقت ہم اس کی غلطی دکھا رہے ہیں۔ جب اسی رسالہ کی ایک پیشین گوئی صریح غلط ہوگئی اور کسی نے خیال بھی نہ کیا۔ اسی طرح دوسری پیشین گوئی یعنی قصیدہ کا جواب ہونا غلط ثابت کر دیا جائے گا تو بھی کچھ اثر نہ ہوگا۔ مگر اس میں شبہ نہیں کہ ایک پیشین گوئی کا غلط ہو جانا ان کے کاذب ہونے کی پختہ دلیل ہے اور ایسی دلیل ہے جس کی صداقت کی شہادت آسمانی کتابیں دے رہی ہیں۔ اس مذکورہ پیشین گوئی کا غلط ہونا مرزاقادیانی کے جھوٹے ہونے کی ایک کامل دلیل ہے۔ خوب یاد رکھئے اور اس کی تفصیل (الہامات مرزا ص۱۰۶) سے آخرتک ملاحظہ کیجئے۔ ۲… منکوحہ آسمانی کی نسبت مرزاقادیانی اپنا الہام بیان کرتے ہیں: ’’خداتعالیٰ نے مقدر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ (احمد بیگ) کی دختر کلاں کو جس کی درخواست کی گئی۔ ہر ایک مانع دور ہونے کے بعد انجام کار اس عاجز کے نکاح میں لائے گا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۶، خزائن ج۵ ص ایضاً) مرزاقادیانی اس کلام میں معمولی طور سے اس کے نکاح میں آنے کی صرف پیشین گوئی نہیں کرتے۔ بلکہ نہایت استحکام اور یقین سے اس کے وقوع میں آنے کو بیان کرتے ہیں۔ ان کے دو جملوں پر نظر کی جائے۔ پہلا یہ کہ: ’’خداتعالیٰ نے مقدر کررکھا ہے۔‘‘ اس کے یہی معنی ہیں کہ اﷲتعالیٰ کے علم میں قرار پاچکا ہے کہ احمد بیگ کی لڑکی مرزاقادیانی کے نکاح میں آئے گی۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اگر اس پیشین گوئی کا ظہور نہ ہوتو بالضرور یہ کہنا پڑے گا کہ اﷲتعالیٰ عالم الغیب نہیں ہے۔ اس کا علم کسی وقت غلط بھی ہوتا ہے۔ (نعوذ باﷲ) یا یہ کہنا ہوگا کہ مرزاقادیانی نے جھوٹ بولا اور جو بات اس کے علم کے خلاف تھی۔ اسے علم الٰہی کہہ کر درپردہ خدا پر الزام لگایا۔ دوسرا جملہ یہ کہ: ’’وہ (لڑکی) ہر ایک مانع دور ہونے کے بعد انجام کار اس عاجز کے نکاح میں آئے گی۔‘‘